• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

NFC اور 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش آگ سے کھیلنے کے مترادف، بلاول بھٹو کا انتباہ

کراچی، لاڑکانہ (اسٹاف رپورٹر، بیورو رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ اور 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، عوام پراپیگنڈا پر دھیان نہ دیں، ترمیم سے عوام کے حقوق کے تحفظ کو برقرار رکھا ہے،پیپلز پارٹی ایسےکسی فیصلے میں ساتھ نہیں دیگی جس سے وفاق کمزور ہو،اجازت نہیں دینگےکہ کوئی اور ادارہ پارلیمان کے دائرے میں مداخلت کرے، امید ہے آئینی عدالت ملک کے بڑے مسئلےکو دیکھےگی،پاک افغان دوریاںاور دہشت گردی پاکستان کیلئے خطرہ ہے، شکست خودہ دشمن بھارت آج بھی پاکستان کیخلاف سازشیں کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو عید گاہ گرئوانڈ کورنگی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 58 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ جلسہ عام سے بلاول ہائوس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ ملک کے 100سے زائد اضلاع میں یوم تاسیس کے جلسوں سے ویڈیو لنک سے خطاب کیا۔کورنگی جلسہ میں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی جلسہ گاہ پارٹی قیادت کی تصاویر اور جھنڈوں سے سجاگیا تھا۔اسٹیج پر بڑی اسکرین نصب تھی جس پر بلاول بھٹو زرداری کا خطاب دیکھا گیا۔جلسہ سے پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو ،جنرل سیکرٹری وقار مہدی،سینئر رہنماء قائم علی شاہ،کراچی ڈویژن کے صدر سعید غنی اور دیگر نے خطاب کیا۔ادھر لاڑکانہ میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ جمہوریت کی بالادستی، آئین کا تحفظ اور عوامی حکومت ہمارا بنیادی مشن ہے۔ بلاول بھٹو نے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں مزید کہا کہ ہمارا معاشی فلسفہ ہے کہ پسماندہ طبقے کو معاشی طو ر پر مضبوط کرنا ہے، پاک بھارت جنگ کے بعد یہ ہمارا پہلا یوم تاسیس ہے، بھارت کے سات جہاز گرا کر ہماری ائیر فورس نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت سیاسی بحران ہے، اس کو ایڈریس کرکے مشکلات سے نکالنا ہے، پیپلزپارٹی نے حال ہی میں حکومت کے ساتھ مل کر ایک آئینی ترمیم پاس کرائی، پیپلزپارٹی جب خود آئینی ترمیم لے کر آتی ہے تو انقلابی قانون سازی کرتے ہیں، 1973 کے آئین کے بعدکسی ترمیم میں کوئی طاقت ہےتو وہ 18ویں ترمیم میں ہے۔پی پی چیئرمین نے کہ ن لیگ نے ایک وفد بھیجا اور کہا کہ وہ آئینی ترمیم لے کر آنا چاہتے ہیں، حکومت چاہتی تھی کہ آئینی عدالت اور آرٹیکل 243کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹو مجسٹری کا نظام لے کر آئے، حکومت چاہتی تھی کہ جو آئینی تحفظ ہم نے صوبوں کو دلوایا تھا اس کو ختم کیا جائے، فخر سےکہہ سکتاہوں آپ کی وجہ سے اس آئینی تحفظ کو چھیڑا نہیں گیا، حکومت اس مطالبے سے پیچھے ہٹی، ہم نےآئینی عدالت بنا کر چارٹر آف ڈیموکریسی کی شق پوری کردی اور صوبوں کو برابری کی نمائندگی دلوادی، یہ تاریخی کامیابی ہے، شاید کسی کو اس کا احساس نہ ہو۔ بلاول بھٹو نے کہا عدالت نے قائد عوام کا عدالتی قتل کروایا، ہماری عدالت کی تاریخ آپکے سامنے ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ آئینی عدالت ملک کے بڑے مسئلےکو دیکھےگی، آئینی عدالت سے عام شہریوں کے ایشوز کو فوری طور پر ریلیف ملےگا، ماضی میں عدالتوں پر سے اعتماد اٹھ گیا تھا، کچھ لوگوں کی کوشش ہےکہ آئینی عدالت کو متنازع بنائے، امید ہے آئینی عدالت اپنے کردار سے ان لوگوں کو غلط ثابت کردیگی۔ بلاول نے کہا کہ قانون سازی کرنا پارلیمان کا کام ہے، اگر کوئی کام اتفاق رائے سے کیا گیا ہو تو نظر ثانی کا اختیار صرف پارلیمان کے پاس ہے، ہم اجازت نہیں دینگے کہ کوئی اور ادارہ پارلیمان کے دائرے میں مداخلت کرے، تاریخ بھری پڑی ہے کہ دوسرے ادارے نے پارلیمان کے دائرے میں آکر مداخلت کی، عوام کا فیصلہ ہےکہ ہمارے فیصلے صحیح ہیں یا نہیں، عدالت کا اختیار نہیں، آئین سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے۔

اہم خبریں سے مزید