• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی سپریم کورٹ میں انٹرنیٹ کمپنیوں کی موسیقی پائریسی مقدمے کی سماعت

کراچی ( رفیق مانگٹ)امریکی سپریم کورٹ میں ایک اہم مقدمے کی سماعت میں یہ طے کیا جا رہا ہے کہ آیا انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے صارفین کی جانب سے موسیقی کی غیر قانونی ڈاؤن لوڈنگ پر ذمہ دار ٹھہرائی جا سکتی ہیں یا نہیں یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا جب سونی میوزک سمیت کئی بڑی ریکارڈ لیبلز نے کاکس کمیونی کیشنز پر 2013اور 2014کے دوران تقریباً 60ہزار صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر غیر قانونی ڈاؤن لوڈنگ روکنے میں ناکامی کا الزام لگایا۔ مؤقف کے مطابق کمپنی کو ہزاروں کاپی رائٹ نوٹس موصول ہوئے مگر اس نے خلاف ورزی کرنے والے صارفین کی سروس معطل نہیں کی۔ایک فیڈرل جیوری نے کاکس کو ’ارادی معاونت کے ذریعے کاپی رائٹ خلاف ورزی‘ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے دو کھرب اسی ارب روپے( ایک ارب ڈالر )ہرجانہ عائد کیا تھا، تاہم اپیل کے دوران یہ فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا اور ہرجانے کا معاملہ دوبارہ ٹرائل کے لیے بھیج دیا گیا۔ کاکس نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جسے جون 2025 میں سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا۔سماعت کے دوران ججز نے اس امکان پر تشویش ظاہر کی کہ اگر ISPs کو ذمہ داری سے مکمل استثنیٰ ملا تو آن لائن پائریسی پر قابو پانا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔جسٹس کیٹنجی براؤن جیکسن نے کاکس کے وکیل جوشوا روزن کرینز کو مخاطب کرتے ہوئے کہامجھے تشویش ہے کہ آپ عدالت کو ایسی قانونی حکمتِ عملی اپنانے کی ترغیب دے رہے ہیں جس سے اس صورتِ حال میں کوئی بھی ذمہ دار نہیں رہے گا۔انہوں نے یاد دلایا کہ 1998 کے ڈیجیٹل ملینیم کاپی رائٹ ایکٹ میں کانگریس نے سیف ہاربر کا نظام دیا تھا جس کے تحت کمپنیاں نوٹس اینڈ ٹیک ڈاؤن پر عمل کرنے کی پابند ہیں۔ ججز ایلینا کیگن اور نیل گورشچ نے بھی سوال اٹھایا کہ جب کانگریس خود ثانوی ذمہ داری سے متعلق واضح قانون سازی نہیں کر سکی تو کیا عدالت کو اس خلا کو پُر کرنا چاہیے؟قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف موسیقی بلکہ فلموں، سافٹ ویئر، گیمز اور دیگر ڈیجیٹل مواد کی پائریسی روکنے کے لیے مستقبل میں انٹرنیٹ کمپنیوں کے کردار کو واضح کرے گا۔ فیصلہ یہ بھی طے کرے گا کہ ISPs کو اپنے صارفین کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی میں کس حد تک ’پولیس‘کا کردار ادا کرنا پڑے گا۔سپریم کورٹ کا فیصلہ آئندہ چند ماہ میں متوقع ہے۔
اہم خبریں سے مزید