کراچی (اسٹاف رپورٹر) اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ کی سربراہی میں سٹی کونسل کے ایم سی کی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر اور دیگر ممبران نے نیپا چورنگی پر مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والے 3سالہ ابراہیم کی جائے حادثہ کا دورہ کیا، اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ 4دن گزر نے کے باوجود سانحے کے اصل ذمہ داران کا تعین نہیں ہو سکا اور لگتا ہے کہ معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے بعض افسران کو معطل کیا گیا ہے،کے ایم سی، ٹرانس کراچی اور واٹر کارپوریشن ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا ا رہے ہیں۔ واٹر کارپوریشن اور ٹرانس کراچی کے نمائندوں کی جانب سے 3سالہ ابراہیم کے جاں بحق ہونے کے حوالے سے جو وضاحت پیش کی گئی ہے اسے کمیٹی نے مسترد کردیا ہے، اب تک ہونیوالی معلومات میں اداروں کے درمیان رابطہ کا بدترین فقدان اور ذمہ داریوں سے عدم آگہی ظاہرہوتی ہے، سیف الدین ایڈوکیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعہ کو صبح سٹی کونسل کے ایم سی کی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں واٹر کارپوریشن اور ٹرانس کراچی کے افسران شریک ہوئے، میونسپل کمشنر کو بھی کمیٹی کی جانب سے مراسلہ بھیج کر شرکت کی درخواست کی گئی تھی لیکن وہ خود اجلاس میں شریک ہوئے نہ اپنے کسی نمائندے کو بھیجا، جس سے کے ایم سی اور میئر کی کراچی کے مسائل سے عدم دلچسپی ظاہر ہوتی ہے، اجلاس میں اس واقعے کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ اس قسم کے افسوسناک واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات پر زور دیا گیا۔ سیف الدین ایڈوکیٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ کمیٹی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے، واٹر کارپوریشن اور ٹرانس کراچی کے افسران سے کہا ہے کہ تفصیلی رپورٹ داخل کریں، کمیٹی اپنی تفصیلی رپورٹ جاری کرے گی جس میں اداروں اور افسران کی ذمہ داریاں،کوتاہی اور آئندہ کے لئے تجاویز مرتب کی جائیں گی۔