• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.29 ارب ڈالر کی دو قسطیں منظور کرلیں، شرح نمو 3.25 تا 3.5 فیصد تک رکنے کا امکان

اسلام آباد( مہتاب حیدر) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پیر کے روز پاکستان کی کمزور معیشت کیلئے 1.29 ارب ڈالر کی دو قسطوں کی منظوری دے دی۔ یہ فنڈز سات ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) اور رِزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت جاری کیے جائیں گے۔ پاکستان کو یہ رقم رواں ہفتے موصول ہونے کی توقع ہے، جس سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں بہتری آئے گی۔حکومتِ پاکستان کی جانب سے گورننس اور کرپشن ڈائیگنوسٹک (GCD) رپورٹ جاری کرنے کے بعد آئی ایم ایف نے یہ قسطیں منظور کی ہیں، اس پیشرفت کے بعد اب ایف بی آر کیلئے ٹیکس وصولی کا ہدف گھٹ کر 13,979ارب روپے رہ گیا ہے، صرف دسمبر میں 1,760 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے، محصولات میں 360 ارب روپے تک کمی کا خدشہ ہے ،زرعی شعبہ بھی متاثر ہوا ہے، ترقیاتی بجٹ پر مزید کٹ لگنے کا امکان بھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے بورڈ نے EFF کے تحت دوسری جائزہ رپورٹ مکمل ہونے اور ایک ارب ڈالر سے زائد کی تیسری قسط کے اجرا پر غور کیا، جب کہ RSF کے تحت پہلی قسط پہلے ہی منظور کی جا چکی ہے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان EFF کی دوسری اور RSF کی پہلی جائزہ رپورٹ کا اسٹاف لیول معاہدہ اکتوبر 2025 کے وسط میں مکمل ہوا تھا۔ ان دو نئی قسطوں کی منظوری کے بعد پاکستان کو مجموعی طور پر تقریباً ایک ارب ڈالر (760 ملین ایس ڈی آر) EFF کے تحت، اور 200 ملین ڈالر (154 ملین ایس ڈی آر) RSF کے تحت ملیں گے۔ یوں پاکستان کے لیے کل جاری شدہ رقم 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔حالیہ سیلابوں نے گھروں، انفراسٹرکچر اور زرعی اراضی کو بھاری نقصان پہنچایا، جس سے معاشی منظرنامہ خاص طور پر زرعی شعبے میں واضح منفی اثر دیکھا گیا ہے۔ اسی وجہ سے مالی سال 26-2025 کے لیے پاکستان کی شرحِ نمو 3.25 تا 3.5 فیصد تک رکنے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف نے کہا کہ سیلاب نے پاکستان کی قدرتی آفات کے خلاف کمزور مزاحمت کو نمایاں کر دیا ہے، لہٰذا موسمیاتی لچک بڑھانے کی ضرورت شدید ہے۔پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مالی سال 2026 کے لیے جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے پرائمری سرپلس کا ہدف پورا کرے گا۔ اس مقصد کے لیے ٹیکس پالیسی میں بہتری اور ٹیکس وصولیوں کو بہتر بنانے کے اقدامات جاری ہیں۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف دینے کے لیے وفاقی و صوبائی بجٹ میں بھی ردوبدل کیا جا رہا ہے۔بجٹ میں ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14,130 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جو اب کم ہو کر 13,979 ارب روپے رہ گیا ہے۔دسمبر 2025 تک ایف بی آر کا ہدف 6,490ارب روپے ہے، جبکہ اب تک 4,730ارب روپے جمع ہو سکے ہیں۔ اس حساب سے ایف بی آر کو موجودہ ماہ میں 1,760 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے۔حکومتی اندازوں کے مطابق ایف بی آر 1,400سے 1,500ارب روپے تک اکٹھا کر پائے گا، یوں 300تا 360 ارب روپے کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید