• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہموپھیلیا خطرناک موروثی مگر قابل علاج مرض ہے،ایڈیشنل سیکرٹری صحت

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل سیکرٹری صحت ثاقب کاکڑ نے کہا ہے کہ ہموپھیلیا ایک موورثی بیماری ہے جوقابل علاج مگر علاج انتہائی مہنگا ہے لیکن حکومت بلوچستان ہرماہ پچاس مریضوں کا علاج کروارہی ہے اس مرض کے حوالے سےعوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے 260مریض رجسٹرڈ جبکہ 15سے زائد مریض غیر رجسٹرڈ ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہموپھیلیا ویلفئیر سوسائٹی بلوچستان کوئٹہ کے زیراہتمام آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب میں سی ای او چلڈرن اہسپتال ڈاکٹر حبیب اللہ بابراسسٹنٹ پروفیسر بولان میڈیکل کالج ڈاکٹر قیوم خان ڈاکٹر شمائل مندوخیل ،سیکرٹری ہموپھیلیا ویلفیئر سوسائٹی بلوچستان کوئٹہ غزالہ منظور متاثرہ مریضوں کے لواحقین نے بھی شرکت کی ڈاکٹر حبیب اللہ بابر،ڈاکٹرشمائل مندوخیل،ڈاکٹرعطاء اللہ ڈاکٹرقیوم خان اور غزالہ منظور کا کہنا تھا کہ ہموپھیلیا سوسائٹی نے مارچ 2023 میں کام شروع کیا جو مورثی مرض میں مبتلا مریضوں کے علاج میں مدد فراہم کررہی ہے یہ مرض ماں یا باپ سے بچے میں پھیلتا ہے بچہ کرولنگ کرنے لگتا ہے تو اس دوران خون آنا شروع ہوجاتا ہے جب بچہ دانت نکالتا ہے توخون شروع ہوجاتا ہے بچے کو ویکسینیشن کی جائے تو خون نہیں رکتا بچی کو پریڈ شروع ہوتو خون بند ہونے کانام نہیں لیتا مرض میں مبتلا بچے سکول نہیں جاسکتے اور نارمل زندگی گذار نہیں سکتے تمام متاثرہ بچوں کا علاج چلڈرن ہسپتال میں ہورہا ہے حکومت بلوچستان متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے 50فی صد اخراجات ادا کرتی ہے جبکہ 50مریضوں کا علاج مفت کیاجاتا ہے اس مرض کا علاج انتہائی مہنگا ہے موروثی مرض کے علاج پر ایک ہفتہ کے دوران ڈیڑھ لاکھ روپے کا خرچہ آتا ہےاس مرض کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے مرض کا بروقت علاج نہ کیاجائے تو مریض کی جان بھی جاسکتی ہے تین بچے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں والدین کو چاہیئے کہ ایسے متاثرہ بچوں کا فوری علاج کروائیں۔
کوئٹہ سے مزید