• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلشن اقبال واقعہ، اہل خانہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد کے مقروض ،تفتیش میں انکشاف

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن اقبال میں رہائشی فلیٹ سے خواتین کی لاشیں ملنے کے واقعہ کی جاری تفتیش میں کئی اہم چیزوں کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے ایک بار پھر جائے وقوعہ کا دورہ کیا، پولیس کے مطابق فلیٹ سے زہریلی اور چوہے مار ادویہ محلول کی صورت میں ملی ہیں، گھر سے متوفیہ ثمینہ کی جانب سے لکھے گئے مبینہ خط بھی پولیس کو ملے ہیں جس موت کو گلے لگانے کے حوالے سے وجہ قرض لکھا گیا ہے، تاہم یہ خط ثمینہ کی جانب سے لکھے گئے تھے یا نہیں اس حوالے سے تفتیش جاری ہے، یہ اطلاعات بھی ہیں کہ اہل خانہ پر ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ تھا جبکہ 75 لاکھ روپے کے قرضے سے متعلق ایک شکایت بھی پولیس کو موصول ہوچکی ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے زیر استعمال فلیٹ اور ایک گاڑی کرائے پر لی گئی تھی جبکہ دوسری گاڑی بینک لیز پر ہے، نیم بے ہوشی کی حالت میں ملنے والا یاسین پراپرٹی ایجنٹ کے طور پر کام کرتا تھا، تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان نے مبینہ طور پر کسی مشروب میں زہریلی اشیاء ملا کر خواتین کو پلائی تاہم یاسین نے پولیس کو ابتدائی بیان میں بتایا کہ منصوبے کے تحت میں اور والد بھی جوس میں زہر ملا کر پینے والے تھے تاہم میری حالت غیر ہوتے دیکھ کر والد زہر پینے کی ہمت نہ کرسکے، وقوعہ کے بعد والد کے پاس سے ایک خط بھی برآمد ہوا ہے جس کی جانچ جاری ہے، تفتیش کے مطابق ماہا کو سب سے پہلے زہر دیا گیا اور اس کی لاش کمرے میں بند کردی گئی تھی، پولیس کے مطابق ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انتہائی قدم بھاری قرض داروں سے بچنے کے لیے اٹھایا گیا، تفتیشی حکام کے مطابق ابتدائی شواہد کے مطابق متاثرہ خاندان نے مشترکہ طور پر موت کو گلے لگایا تاہم خواتین کی وجہ موت کا تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید