پشاور (خصوصی نامہ نگار) خیبر پختونخوا کے وزیر ایکسائز و ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول سید فخرجہان نے کہا ہے کہ محکمہ ایکسائز کے تحت گاڑیوں کے نمبرات کا نیا پرسنلائزڈ رجسٹریشن مارک سسٹم (پی آر ایم) عوامی خدمات میں مزید آسانیاں فراہم کرنے اور شفافیت لانے کیلئے ایک اہم سنگ میل ہے، یہ صوبائی حکومت کی مثبت اصلاحات کے سلسلے میں ایک اہم کامیابی ہے۔اس نئے نظام کے تحت اب گاڑی کا نمبر مالک کے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ ہوگا اور وہ اپنا رجسٹرڈ نمبر گاڑی کی تبدیلی کی صورت میں بھی اپنے ساتھ رکھ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی آر ایم سسٹم کے تحت گاڑی نمبر شناختی کارڈ یا سم نمبر کی طرح ایک ذاتی شناخت ہوگا اور اپنے پاس رکھنے کی کوئی اضافی فیس بھی نہیں لی جائے گی، دوسری گاڑی کی خریداری میں وقفہ کی صورت میں تین سال تک اس نمبر کو مالک اپنے پاس رکھ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یونیورسل نمبر پلیٹ کے اجرا کیلئے بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں جس کے تحت مخصوص شناخت والے ناموں، یا قبیلہ وغیرہ پر بھی نمبر پلیٹ جاری کئے جائیں گے۔ان کو پورے ملک میں استعمال کیا جاسکے گا اور ایک سافٹ ویئر کے ساتھ منسلک ہونے کے تحت اسکا پورا ڈیٹا سسٹم کیساتھ موجود ہوگا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ ایکسائز کے تحت قومی خزانے کیلئے زیادہ محاصل اکھٹا کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔پہلے محکمہ کو 4 ارب روپے کا ہدف ملا تھا جس کے مقابلے میں محکمے نے متعین ہدف کو پورا کرکے 7 ارب روپے کے محاصل حاصل کئے جبکہ آئندہ ہمارا ریونیو کولیکشن 10 ارب سے کم نہیں ہوگا۔ وہ پرسنلائزڈ رجسٹریشن مارک سسٹم کے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر سیکرٹری ایکسائز و ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول خالد الیاس، سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی امجد علی خان، ڈی جی ایکسائز عبدالحلیم خان اور محکمہ کے دیگر افسران و اہلکار بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پی آر ایم سسٹم سے گاڑیوں کے جعلی نمبر پلیٹس کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ خریدوفروخت کے معاملات میں جدت اور شفافیت آئے گی، نیا نظام رجسٹریشن کے عمل میں تیزی شفافیت اور کرپشن فری طریقہ کار پر مبنی ہوگا۔اس کے تحت مالک کا رجسٹرڈ نمبر پلیٹ ان کے پاس ہی رہے گا جب تک وہ خود اس کو رضاکارانہ طور پر واپس یا تبدیل نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کے احکامات پر صوبے میں منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اس حوالے سے اس حکومت کے دورانئے میں پکڑی گئی منشیات کے اعداد وشمار کے حوالے سے جلد عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔صوبائی وزیرنے کہا کہ منشیات کے انسداد کیساتھ ساتھ محکمہ ایکسائز کی جانب سے نشئی افراد کو بحالی مراکز تک پہنچانے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ وہ دوبارہ معاشرے کے مفید شہری بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ انسدادِ منشیات کے حوالے سے محکمہ کے قانون میں بھی ترمیم لائی جا رہی ہے جس میں آئیس، کوکین اور ہیروئن کے حوالے سے موجودہ سزائیں مقدار کے حساب سے مزید سخت بنانا تجویز کی گئی ہیں۔ انہوں نے منشیات کے خلاف بر سرپیکار محکمہ ایکسائز کے فورس کیلئے پولیس کے طرز پر شہید پیکیج منظور کرنے کی بھی گزارش کی۔