• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب، وسیع مالیاتی اصلاحات، قرضوں میں کمی اور پنشن کے بوجھ پر قابو، بڑی پیش رفت

لاہور(آصف محمود بٹ) پنجاب حکومت نے صوبے کی مالی حالت کو مستحکم بنانے، بڑھتے ہوئے واجبات پر قابو پانے اور سرکاری وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے وسیع مالیاتی اصلاحات کا جامع پیکیج متعارف کر ایا ہے،کموڈیٹی قرضے کے خاتمے، نئی پنشن اسکیم اور اہم مالیاتی اداروں کے قیام سے صوبائی مالی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی۔ اس پروگرام میں کموڈیٹی قرضوں کی تنظیمِ نو، پنشن اصلاحات، نئی مالیاتی ادارہ سازی، قرض گیری کے سخت اصول اور سرمایہ کاری کے بہتر انتظام جیسے بڑے اقدامات شامل ہیں، جنہیں حالیہ برسوں کی سب سے بڑی مالیاتی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ کموڈیٹی فنانسنگ برسوں سے صوبائی مالیات پر بھاری بوجھ رہی تھی۔ جون 2022 تک کموڈیٹی قرضہ 629 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا اور اندازہ تھا کہ جون 2024 تک یہ حجم 1.15 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا۔ حکومت نے اس پورے نظام کو ازسرِنو ترتیب دے کر نہ صرف موجودہ قرض ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ مستقبل میں قرض کے دوبارہ جمع ہونے کو روکنے کے لیے جامع انتظامات بھی کیے ہیں۔ اس مقصد کے لیے 760.77 ارب روپے کی ادائیگی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، جس میں مالی سال 23ء میں 225 ارب، مالی سال 24ء میں 244 ارب، مالی سال 25ء میں 277.43 ارب اور مالی سال 26ء میں 14.34 ارب روپے کی ادائیگیاں شامل ہیں۔ حکام کے مطابق اس اقدام سے وہ بھاری مارک اپ ادائیگیاں بھی کم ہوں گی جو گزشتہ برس تقریباً 200 ارب روپے تک پہنچ گئی تھیں۔ پنشن اخراجات کو صوبے کے لیے سب سے بڑا مالیاتی خطرہ قرار دیا جا رہا تھا۔ مالی سال 2011 میں 36 ارب روپے کی سالانہ پنشن ادائیگیاں بڑھ کر مالی سال 2024 میں 390 ارب روپے تک پہنچ گئیں، جبکہ مجموعی پنشن واجبات 11.9 کھرب روپے تک جا پہنچے ہیں۔

ملک بھر سے سے مزید