حیدرآباد (بیورو رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد نے Cp No 1757 پر اپنا تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے سندھ کے مختلف محکموں کے سربراہان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جامعات میں تعینات اور پی ایچ ڈی اساتذہ کو کسی بھی محکمے میں ڈپوٹیشن یا ڈٹیلمینٹ پر تعینات نہ کریں، عدالت عالیہ نے تفصیلی فیصلے میں وائس چانسلرز کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کی پابندی کریں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 2021 میں سکھر ہائی کورٹ نے بھی اسی نوعیت کا فیصلہ صادر کیا تھا، جس میں جامعات کے اساتذہ کو انتظامی عہدوں پر مقرر نہ کرنے کی پابندی واضح کی تھی، لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں پٹیشنر سجاد حیدر شاہ نے سکھر کورٹ کے فیصلے کو نظر انداز کئے جانے پر حیدرآباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا کیس دائر کیا تھا، جس پر گزشتہ روز جسٹس عدنان الکریم میمن نے تفصیلی فیصلہ سنادیا، اور فوراً تمام ایسی تقرریاں منسوخ کر دی ہیں، جو مذکورہ فیصلہ کے برخلاف ہوں ،حیدرآباد تعلیمی بورڈ میں بھی چیئرمین شجاع مہسر سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں، جبکہ کنٹرولر شکیل لغاری مہران یونیورسٹی سے ڈپوٹیشن پر تعینات کئے گئے ہیں، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس غیر قانونی عمل کو اختیار کرتے وقت انتہائی تجربے کار اور مستقل افسران کو بے دخل کیا گیا تھا تاکہ منظور نظر افراد کو نوازا جاسکے۔