کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کے بیٹوں قاسم خان اور سلیمان خان کا کہنا ہے کہ جیل میں انکے والد کو ناروا سلوک کا سامنا ہے، ذاتی معالج تک رسائی نہیں، ویزا کیلئے درخواست دیدی ہے جنوری میں پاکستان آنے کا ارادہ ہے، جبکہ وزیراعظم کے مشیر مشرف زیدی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جیل میں 870 ملاقاتیں ہوئیں، یہ قید تنہائی نہیں۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا کو ایک انٹرویو میں عمران خان کے بیٹوں سلیمان اور قاسم نے اپنے والد کے بارے میں گفتگو کی۔ عمران خان کے چھوٹے بیٹے قاسم نے انٹرویو میں بتایا کہ انکے والد کو غیر معیاری پانی اور کھانا دیا جاتا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو اپنے ذاتی معالج تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں غیر معیاری حالات ہیں جو کسی بھی قیدی کیلئے بین الاقوامی قوانین پر پورا نہیں اترتے۔عمران کے بیٹوں سے سے پوچھا کہ وہ عمران خان سے مل کر کیا کہیں گے اور کیا وہ ان سے ’کوئی ڈیل کرنے‘ پر غور کرنے کا کہیں گے۔اس پر قاسم نے وضاحت کی کہ ’آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ انکی زندگی ہے، یہ ان کا جنون اور مقصد ہے، وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنا انکی زندگی کا مقصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا اگر وہ کوئی ڈیل کر کے ہمارے پاس آ جائیں اور انگلینڈ میں رہنے لگیں تو مجھے معلوم ہے کہ انکے دل میں یہ احساس رہے گا کہ انہوں نے اپنے ملک کو اسکے حال پر چھوڑ دیا اور سچ کہوں تو وہ افسردہ ہو جائینگے۔ دوسری جانب حکومت نے عمران خان کے ساتھ کسی بھی قسم کے ناروا سلوک کی تردیدکی ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف کے ترجمان مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ عمران خان قریب 860 روز سے جیل میں ہیں اور اصولاً انھیں ہر ہفتے ایک ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے مگر انھوں نے 112 ہفتوں کے دوران 870 ملاقاتیں کی ہیں۔