کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) محکمہ صحت سندھ میں سینکڑوں ایسے ملازمین کا انکشاف ہوا ہے جنہوں نے قواعد و ضوابط کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے اصل کیڈر غیر قانونی طور پر تبدیل کرائے اور اسی بنیاد پر اہم عہدے اور اختیارات حاصل کیے۔ ان غیر قانونی اقدامات میں بعض افسران کی مبینہ سرپرستی بھی شامل رہی لیکن محکمہ صحت سندھ طویل عرصے تک اس سنگین معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے تھا۔ اب برسوں سے جاری غیر قانونی کیڈر چینج اور نان کیڈر ترقیوں کے خلاف کارروائی کی باضابطہ کوشش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ ڈاکٹر وقار محمود میمن نے صوبے بھر کے تمام سرکاری اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس، ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو ہدایت جاری کرتے ہوئے ان کے ماتحت کام کرنے والے نان کیڈر اور کیڈر چینج ملازمین کی مکمل تفصیلات فوری طور پر طلب کر لی ہیں۔ 12 دسمبر کو جاری مکتوب میں ڈی جی صحت نے واضح کیا ہے کہ 29 جولائی 2025 اور یکم دسمبر 2025 کو یہ ریکارڈ طلب کیا جاچکا ہےاسی تسلسل میں نان کیڈر ملازمین کی ترقیوں کا مکمل اور مصدقہ ریکارڈ دوبارہ طلب کیا جا رہا ہے جو فوری فراہم کیا جائے تاکہ اسے حکومت سندھ کو ارسال کر کے قواعد و پالیسی کے مطابق مزید ضروری کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق کیڈر چینج کے ذریعے ترقی پانے والے یہ ملازمین محض انفرادی سطح پر نہیں بلکہ ایک منظم مافیا کی صورت اختیار کر چکے ہیں جو سرکاری اسپتالوں اور صحت کے اداروں میں اپنا مخصوص “سسٹم” چلا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہی ملازمین پر مالی بے ضابطگیوں اور خوردبرد میں ملوث ہونے کے الزامات بھی سامنے آتے رہتے ہیں جس کے باعث محکمہ صحت کا مجموعی انتظامی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت کے اندرونی حلقوں کا کہنا ہے کہ ان غیر قانونی ترقیوں کو فوری طور پر معطل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے جبکہ ملوث ملازمین اور ان کی سرپرستی کرنے والے افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی اور قانونی احتساب کی اشد ضرورت ہے۔