ڈھاکہ(نیوز ڈیسک)طالب علم رہنما عثمان ہادی کے قتل کے بعد ڈھاکہ سمیت مختلف شہروںمیں پر تشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ، بھارتی نائب سفیر کی رہائش گاہ، سرکردہ اخبارات کے دفاتر سمیت عوامی لیگ کے علاقائی دفتر کو بھی نشانہ بنایا گیا،متعدد عماتوں کو نذر آتش کردیا گیا، مظاہرین کا میڈیا اداروں پر بھارتی مفادات کی پیروی کا الزام، مظاہرین کی جانب سے جمہوریت نواز رہنما کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ ۔ جمہوریت نواز بغاوت کے ایک اہم رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد دارالحکومت ڈھاکہ میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی نائب سفیر کی رہائش گاہ پر بھی مظاہرہ ہوا ہے۔ مظاہرین ہادی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ہادی کا جمعرات کو سنگاپور کے ایک اسپتال میں انتقال ہو گیا تھا۔ 32 سالہ نوجوان رہنما کو 12 دسمبر کے روز موٹر سائیکل پر سوار ایک نقاب پوش شخص نے سر میں گولی ماری تھی اور زخمی ہونے کے بعد بہترین سہولیات کے لیے ان کا سنگاپور میں علاج ہو رہا تھا۔جیسے ہی ان کی موت کی خبر آئی، ہزاروں مظاہرین ڈھاکہ اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبہ کیا کہ ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ مظاہروں کے دوران ہادی کا نام لے کر جذباتی نعرے لگائے گئے اور شرکاء نے اپنی تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔مظاہرین کے گروپوں نے بنگلہ دیش کے دو سرکردہ اخبارات، بنگالی زبان کے پرتھم الوئی اور انگریزی زبان کے ڈیلی اسٹار کے دفاتر پر دھاوا بول دیا۔