اسلام آباد (خبر نگار) قومی کمیشن برائے وقارِ نسواں نے زیادتی کی سزا کو کالعدم قرار دے کر اسے زنا با لرضا کی سزا میں تبدیل کرنے کے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہیہ فیصلہ جنسی تشدد کے مقدمات میں عدالتی تشریح ،رضامندی کے قانونی معیار کے حوالے سے سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے ،یہ مقدمہ پولیس تفتیش، ٹرائل کورٹ کی کارروائی اور ہائی کورٹ سے توثیق کے تمام مراحل سے گزر چکا تھا،استغاثہ کی تحقیقات، شواہد اور ٹرائل کورٹ و ہائی کورٹ کے عدالتی نتائج کو مؤثر طور پر نظر انداز کرتے ہوئے ملزم کو زیادتی کے جرم سے بری کر دیا گیا۔ قومی کمیشن وقار نسواں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رضا مندی کا اندازہ خاموشی، رپورٹ میں تاخیر یا جسمانی مزاحمت کی عدم موجودگی سے نہیں لگایا جا سکتا۔ عدالتی تشریح کو صدمے، خوف، جبر اور طاقت کے عدم توازن جیسی زمینی حقیقتوں کو مدنظر رکھنا چاہئے جو اکثر جنسی تشدد کے واقعات میں شامل ہوتی ہیں۔