کراچی (رفیق مانگٹ)1971 کے بعد بھارت کوسب سے بڑا اسٹریٹجک چیلنج، بنگلہ دیش کی صورتحال پر ششی تھرور پینل کی سخت وارننگ، بھارت نے پالیسی ازسرِنو ترتیب نہ دی تو ڈھاکہ میں اسٹریٹجک حیثیت کھو سکتا ہے، پارلیمانی کمیٹی، بنگلہ دیش میں اسلامی بنیاد پرستی، چین اور پاکستان کا بڑھتا اثر،جماعتِ اسلامی کی واپسی، عوامی لیگ پر پابندی بھی پریشان کا سبب، چین کے فوجی و انفرااسٹرکچر منصوبے بھارت کیلئے خطرے کی گھنٹی، منگلا پورٹ اور پیکوا آبدوز بیس پر تشویش، ڈھاکہ کا اسلام آباد اور بیجنگ کی طرف جھکاؤ، بھارت کے تاریخی تعلقات دباؤ کا شکار۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے بنگلہ دیش کی موجودہ سیاسی و سکیورٹی صورتحال کو 1971 کی جنگ کے بعد بھارت کے لئے سب سے بڑا اسٹریٹجک چیلنج قرار دے دیا ہے۔ کانگریس رہنما ششی تھرور کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بھارت نے اس نازک مرحلے پر اپنی پالیسی کو بروقت اور دانش مندی سے ازسرِنو ترتیب نہ دیا تو نئی دہلی کو ڈھاکہ میں اپنی اسٹریٹجک اہمیت جنگ کے ذریعے نہیں بلکہ غیر متعلق ہو جانے کے باعث کھونے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔کمیٹی کے مطابق اگرچہ 1971 میں بھارت کو ایک وجودی اور انسانی بحران کا سامنا تھا، مگر موجودہ چیلنج نوعیت کے لحاظ سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور طویل المدتی ہے۔ رپورٹ میں اسے سیاسی نظام میں تبدیلی، نسلی و فکری تسلسل کے ٹوٹنے اور بھارت سے ہٹ کر ایک نئے اسٹریٹجک جھکاؤ کا امکان قرار دیا گیا ہے۔