٭ زندگی میں اتنی محنت کرو کہ تمہاری تقدیر بھی تمہاری سوچ کی پیروی کرنے لگے۔
٭ بُری عادات کی طاقت کا اندازہ اُس وقت ہوتا ہے، جب اُنہیں چھوڑنے کی کوشش کی جائے۔
٭ جو ایمان تمہیں گھر سے مسجد تک نہیں لے جاسکتا، وہ قبر سے جنّت تک کیسے لے جائے گا۔
٭ اپنی زبان پھول کی پتیوں کی طرح نرم، لہجہ شبنم کے قطروں کی طرح شگفتہ رکھو۔ (پرنس افضل شاہین، ڈھاباں بازار، بہاول نگر)
٭…اچھی کتابیں وہ نہیں، جو ہماری بھوک ختم کردیں، اچھی کتابیں وہ ہیں، جو ہماری بھوک بڑھا دیں، زندگی کو جاننے کی بھوک۔
٭… کتابیں خاموش استاد ہیں۔
٭ایک گھر بغیر کتاب کے ایسا ہی ہے، جیسے ایک جسم بغیر رُوح کے۔
٭…بہت سے لوگوں کو یہ بات معلوم نہیں کہ مطالعہ کرناسیکھنا کتنا مشکل اور دقّت طلب کام ہے، مَیں نے 80؍ سال لگا دیئے، لیکن پھر بھی نہیں کہہ سکتا کہ صحیح سمت پر گام زن ہوں۔
٭…کُتب، وہ طویل ترین خطوط ہیں، جو کسی دوست کے نام لکھے گئے ہوں۔
٭…دنیا کے تجربات اکیلے کسی کو مکمل انسان نہیں بنا سکتے، اگر مکمل انسان بننا ہے، تو پھر اچھے مصنّفین کی تصانیف پڑھنا ہوں گی۔
٭…کتابوں سے بھری لائبریری ہی ایک ایسی جگہ ہے، جہاں ہم ماضی اور حال کے دیوتاؤں سے آزادی کے ساتھ گفتگو کرسکتے ہیں۔
٭…ایک بہترین کتاب سو اچھے دوستوں کے برابر ہے لیکن ایک اچھا دوست لائبریری کے برابر ہے۔
٭…• کتاب جیب میں رکھا ہوا ایک گلستان ہے۔
٭…• تمہارے گھر میں ایک ایسی جگہ ہونی چاہیے، جہاں تم تنہائی میں اپنی کتابوں کی سطور سے گفتگو کر سکو اور اپنے تخیلات کی پگڈنڈیوں پہ بھاگ سکو۔ (محمّد صفدر خان ساغر، راہوالی، گوجرانوالہ)
ناقابلِ اشاعت نگارشات اور اُن کے تخلیق کار برائے صفحہ ’’ڈائجسٹ‘‘
٭تبدیلی، بھول جا (مبشرہ خالد، کراچی) ٭غلطی کا احساس (مجاہد لغاری، گائوں قاضی نور محمد لغاری، ضلع ٹنڈوالہیار)٭نام پکارے گئے (منیٰ جاوید، ناظم آباد، کراچی) ٭علامہ اقبال (محمد صفدر خان ساغر، راہوالی، گوجرانوالہ) ٭دُعا، ڈاکیا ڈاک لایا (اسلم قریشی، کراچی) ٭کلامِ اقبال، سو لفظی کہانی، حیا نہیں زمانے کی آنکھ میں، میرے ابّا (صبا احمد، کراچی) ٭دنیا کے دل میں پھنسا انسان، محمود و ایاز (قاسم عباس، مسی ساگا، کینیڈا) ٭خاموش محبّت، بند لفافہ (رانا محمّد شاہد، بورے والا) ٭انسانوں کے بارے میں سوچو (حرا خان) ٭فردیات (طاہر گرامی، ٹوبہ ٹیک سنگھ)٭دسمبر اور میپل کے پتّے (ارسلان اللہ خان، حیدرآباد) ٭آشیانے کا محسن (افروز عنایت)۔