کراچی (نیوز ڈیسک) جیفری اپسٹیئن فائلز، نوعمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کی تفصیلات منظر عام پر، اپسٹیئن اور خاتون ساتھی میکسویل نے لڑکیوں کو مساج کا بہانہ کرکے کم عمری میں جنسی استحصال کے لیے بھرتی کیا، متاثرہ لڑکیاں یا تو خود شامل ہوئیں یا زیادہ پیسوں کیلئے دوسری لڑکیوں کو اپسٹیئن کے پاس لانے پر مجبور کی گئیں، فرنچ ماڈلنگ ایجنٹ جین برونیل بھی ملوث، دستاویزات میں بچوں کے جنسی استحصال کی تصاویر کے تبادلے کا ذکر بھی ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق نئی جاری کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی مالیاتی اور سرمایہ کار جیفری اپسٹیئن نے 2002سے 2005 کے درمیان متعدد کم عمر لڑکیوں کا جنسی استحصال معمول کے مطابق کیا۔ وہ اور اس کے ساتھی، جن میں برٹش سوشلائٹ غیسلین میکسویل شامل تھیں، لڑکیوں کو مساج کا بہانہ بنا کر اپنی رہائش گاہ پر لاتے اور انہیں دیگر لڑکیوں کو بھرتی کرنے پر بھی مجبور کرتے تھے تاکہ وہ زیادہ پیسے کما سکیں۔ ایف بی آئی اور دیگر تحقیقات کے مطابق متاثرہ لڑکیاں یا تو خود شامل ہوئیں یا دوسری لڑکیوں کو اپسٹیئن کے پاس لانے پر مجبور کی گئیں۔ فرانسیسی ماڈلنگ ایجنٹ جین لوک برونیل بھی مبینہ طور پر اپسٹیئن کے لیے لڑکیاں فراہم کرنے میں ملوث تھا اور 2022میں جیل میں مردہ پایا گیا۔ دستاویزات میں یہ بھی ذکر ہے کہ اپسٹیئن اور اس کے کچھ ساتھی ممکنہ طور پر بچوں کی جنسی استحصال کی تصاویر ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرتے تھے، جبکہ کئی شکایات پر وفاقی حکام نے پہلے کوئی کارروائی نہیں کی۔