• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میانمار میں فوج کی زیر نگرانی انتخابی عمل کا آغاز

ینگون (صباح نیوز)میانمار کے بیشتر علاقوں میں جاری خانہ جنگی کے باوجود فوج کی زیر نگرانی انتخابی عمل کا آغاز ہو گیا ہے،پہلا مرحلہ اتوار کو مکمل ، دوسرا مرحلہ گیارہ اور تیسرا پچیس جنوری کو ہو گا ، جنوبی مشرقی ایشیا کے خانہ جنگی سے متاثرہ ملک میانمار میں تین مراحل پر مشتمل انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے اتوار کو پولنگ منعقد کی گئی۔جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ملک کی 330 ٹاؤن شپس میں سے 102 میں الیکشن منعقد کیا گیا۔ اس میں دارالحکومت اور اہم شہروں ینگون اور منڈالے بھی شامل ہیں۔ یہ انتخابات تین مرحلوں میں ہو رہے ہیں۔ پہلا مرحلہ اتوار کو مکمل ہوا جبکہ دوسرے مرحلہ گیارہ اور تیسرا پچیس جنوری کو ہو گا۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں انتخابات نہیں ہوں گے۔ اس الیکشن میں ستاون سیاسی جماعتیں اور چار ہزار آٹھ سو سے زائد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ ملکی سطح پر صرف چھ سیاسی جماعتیں ہی فعال ہیں، جن میں فوج نواز یونین سولیڈیریٹی اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی بھی شامل ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہی جماعت حکومت سازی کرے گی۔ باقی کی 51 جماعتیں اور آزاد امیدوار صرف مقامی اسمبلیوں کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں،ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ الیکشن دراصل فوج کی طاقت برقرار رکھنے کے لیے رچایا گیا ایک ڈرامہ ہے۔فوجی حکومت نے اس انتخابی عمل کو ملک میں جمہوری عمل کی واپسی قرار دیا ہے۔ تاہم مغربی ممالک اور انسانی حقوق کے گروپ اسے فوجی اقتدار برقرار رکھنے کا حربہ قرار دے رہے ہیں۔ اپوزیشن گروپوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ سن 2021 میں فوجی جنتا نے آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور خانہ جنگی شروع ہوئی اور ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہوئے۔ آنگ سان سوچی کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد میانمار میں ہونے والے یہ پہلے الیکشن ہیں۔ ملک کے بیشتر حصوں میں خانہ جنگی بدستور جاری ہے۔
دنیا بھر سے سے مزید