ڈھاکہ( آن لائن )بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر اور نیشنل سائبر سیکیورٹی کونسل کے چیئرمین پروفیسر محمد یونس نے آنے والے پارلیمانی انتخابات اور ریفرنڈم کے پیش نظر تمام شعبوں میں سائبر سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔یہ ہدایت ریاستی مہمان خانے جمنا میں منعقدہ نیشنل سائبر سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران دی گئی۔ پروفیسر محمد یونس نے ٹیکنالوجی صلاحیت بڑھانے اور سائبر جرائم کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل مضبوط آئی ٹی صلاحیتیں قائم کرنا اور ہر قسم کے سائبر خطرات کا پختہ عزم کے ساتھ مقابلہ کرنا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت جب ملکی اور بیرونِ ملک صارفین کے لیے زیادہ شہری خدمات آن لائن منتقل کررہی ہے تو سیکیورٹی اور بلا تعطل رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مضبوط سائبر حفاظتی اقدامات ضروری ہیں۔چیف ایڈوائزر نے اداروں پر زور دیا کہ وہ عوامی خدمات کے اہم شعبوں کے تحفظ کو ترجیح دیں۔ سائبر تحفظ کے ذمہ دار اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ سافٹ ویئر اور ہارڈویئر کی باقاعدہ اپ ڈیٹس کریں اور عملے کی تربیت میں بہتری لائیں۔انہوں نے اداروں اور متعلقہ عملے کی سائبر تیاری جانچنے کے لیے ایک ریٹنگ سسٹم کی تجویز بھی دی۔پروفیسر محمد یونس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مالیاتی شعبے میں کسی بھی مجرم کو قانون سے بچنے نہ دیا جائے اور نیشنل سائبر سیکیورٹی ایجنسی کو عدلیہ کے ساتھ قریبی تعاون کی ہدایت دی تاکہ سائبر ذرائع سے ہونے والے مالی جرائم کو روکا جا سکے۔وزارتِ ڈاک، ٹیلی کمیونیکیشن اور آئی ٹی کے خصوصی معاون فیاض احمد طیب نے بتایا کہ اب تک 35 اداروں کو کریٹیکل انفارمیشن انفراسٹرکچر قرار دیا جا چکا ہے اور مزید اداروں کو بھی اس فہرست میں شامل کیے جانے کی توقع ہے۔اجلاس میں انتخابات کے دوران افواہوں، غلط معلومات، گمراہ کن اطلاعات اور دیگر سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے نیشنل سائبر سیکیورٹی ایجنسی اور بنگلہ دیش ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن (بی ٹی آر سی) کے درمیان تعاون کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔