• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2025 غریب ممالک کیلئے بدترین سال رہا، امریکی میگزین

کراچی (رفیق مانگٹ)ٹائم میگزین کے مطابق سال 2025دنیا کے غریب ممالک کے لیے غیر معمولی طور پر تباہ کن ثابت ہوا، جہاں جنگ، بھوک، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی امداد میں شدید کمی نے انسانی بحران کو خطرناک حد تک بڑھا دیا۔ جنگوں، قحط اور امدادی نظام کی تباہی سے عالمی بحران سنگین، دنیا میں 61 جنگیں جاری،دوسری جنگ عظیم کے بعد بدترین صورتحال، سوڈان میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران ۔رپورٹ کے مطابق عالمی تاریخ میں یہ وقت انسانی المیوں کے لحاظ سے بدترین ادوار میں شمار کیا جا رہا ہے۔ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں جنگیں نہ صرف طویل ہو چکی ہیں بلکہ ان کی شدت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ 2024 میں دنیا کے 36 ممالک میں 61 جنگیں جاری تھیں، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ 2025 میں ان میں سے بیشتر تنازعات برقرار رہے اور ان کے اثرات مزید سنگین ہو گئے۔ عالمی امدادی اداروں کے مطابق جنگوں کی طوالت نے غیر ریاستی عناصر کو فائدہ پہنچایا جو قدرتی وسائل لوٹنے اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے میں مصروف ہیں۔رپورٹ کے مطابق جنگوں کے باعث لاکھوں افراد اپنے گھروں، کھیتوں اور روزگار سے محروم ہو گئے ہیں، جس سے خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ سیو دی چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں 6 کروڑ بچے بھوک کا شکار ہوئے، جبکہ ایک کروڑ دس لاکھ بچوں کو ایسی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے جہاں موت کا خطرہ حقیقی ہے۔ عالمی خوراک پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ 2026 تک 31 کروڑ 80 لاکھ افراد شدید غذائی بحران کا سامنا کریں گے، جو 2019 کے مقابلے میں دگنی تعداد ہے۔ سوڈان اس انسانی المیے کی بدترین مثال بن چکا ہے۔ دو سال سے جاری خانہ جنگی کے باعث وہاں قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بحران صرف جنگوں تک محدود نہیں۔

اہم خبریں سے مزید