کراچی (ذیشان صدیقی/ اخترعلی اختر) قوموں کی شناخت اس کی ثقافت اور تہذیب ہوتی ہے،اٹھارہویں عالمی اردو کانفرنس کا شاندار اختتام محفل سماع پر ہوا،ہزاروں افراد کی شرکت،میڈیا پارٹنرز جنگ اور جیو نیوز تھے ۔آرٹس کونسل کی فضا میں آزادی کی خوشبو ہے ، چیف سیکرٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ۔سیاسی ہنگامے، ہمیں ڈائیلاگ کے کلچر کو فروغ دینا چاہئے، افتخار عارف کا خطاب، آخری روز حاضرین اور دنیا بھر سے آئے ہوئے دانشوروں نے اُردو کی ترقی و ترویج کے لیے متعددقراردادیں منظور کیں۔ تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ ”اٹھارہویں عالمی اردو کانفرنس2025۔جشن پاکستان“ ادب و فنون کی تمام رنگینیاں سمیٹتے ہوئے وائی ایم سی اے گراؤنڈ میں منعقدہ محفل سماع پر اختتام پذیر ہوئی، تقریب کی صدارت معروف شاعر افتخار عارف نے کی، اختتامی تقریب میں چیف سیکرٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جبکہ اسٹیج پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ ،افتخار عارف سمیت خورشید رضوی، ناصر عباس نیر، اصغر ندیم سید، حمید شاہد، غازی صلاح الدین، اباسین یوسف زئی، ضیاءالحسن، یوسف خشک، اعجاز فاروقی، سعید نقوی، فاطمہ حسن، ادل سومرو اور منور سعید بھی شریک تھے، عربی اور اردو ادب کے نامور عالم پروفیسر سید خورشید حسن رضوی کی خدمات کے اعتراف میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اختتامی تقریب سے مہمان خصوصی چیف سیکریٹر ی سندھ سید آصف حیدر شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ادب ، زبان پر مشکل وقت آتا جا رہا ہے، ثقافت سے وابستہ لوگوں کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے،محمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل کو آرٹ سٹی میں تبدیل کیا، میں جب بہت تنگ ہوتا ہوں آرٹس کونسل آجاتا ہوں، آرٹس کونسل کی فضا میں آزادی کی خوشبو ہے ، ہم چھوٹے ، چھوٹے سپورٹرز ہے، انہوں نے مزید کہا کہ آرٹس کونسل نے چالیس روزہ ورلڈ کلچر فیسٹیول منعقد کیا اور اس کے فوراً بعد ہی اس عالمی اردو کانفرنس انعقاد کیا ہے، اس کام کے لئے جذ بے کے ساتھ ساتھ پاگل پن کا ہونا لازمی ہے جو کہ احمد شاہ میں ہے، وہ جتنا کام کرتے ہیں یہ ایک عام آدمی کی بات نہیں۔افتخار عارف نے بالکل صحیح کہا تھا کہ ان کا دن اڑتالیس گھنٹے کا ہوتا ہے ،احمد شاہ نے قرار داد جو پیش کی وہ حکومت سندھ کی کرنے کی ہیں، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آرٹس کونسل کے ساتھ مل کر اس کو پورا کریں گے، چالیس پچاس سال پہلے ” سندھ تھرو دا سینچریز“ ایک پروجیکٹ ہوتا تھا، اب اس پر کام ہو رہا ہے، ہم احمد شاہ کے ساتھ مل کر وہ کام بھی کریں گے، انہوں نے کہا کہ بچوں میں کتاب پڑھنے کی روایت ختم ہوتی جارہی ہے ہم اس روایت کو دوبارہ زندہ کریں گے۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اختتامی تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ چالیس دن کے ورلڈ کلچر فیسٹیول کے فوری بعد عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد ایک ناممکن ٹاسک تھا، آرٹس کونسل کی پوری ٹیم نے محنت کر کے اس کو مکمل کیا۔علاوہ ازیں”اٹھارہویں عالمی اُردو کانفرنس 2025۔ جشن پاکستان“ کے آخری روز حاضرین اور دنیا بھر سے آئے ہوئے دانشوروں نے اُردو کی ترقی و ترویج کے لئے متعددقراردادیں منظور کیں جن کے مخاطب ہماری مرکزی و صوبائی حکومتیں، وہ سب افراد اور ادارے ہیں جن پر آئین پاکستان کی رو سے علم و ادب اور تعلیم و ثقافت کے فروغ کی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے قراردادیں پڑھ کر سنائیں جو حاضرین نے ہاتھ کھڑے کرکے منظور کیں وہ مندرجہ ذیل ہیں: (1) امن انسانی معاشرے کی ناگزیر ضرورت ہے اور آج دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہم اہلِ قلم یقین رکھتے ہیں کہ جنگیں ،دہشت گردی اور اسلحے کی دوڑ، یہ سب انسانی سماج کی ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔ سو ہم قیامِ امن کی بات کرتے اور اس کے حق میں آ واز بلندکرتے ہیں۔(2) ہم فلسطین میںنہتے و معصوم انسانوںکی نسل کشی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ان کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ فلسطینیوں پر مظالم کو روکنے اور ان کے حقوق کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔(3) پاکستان کے سب اہل قلم، کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ کیخلاف مظلوم کشمیریوں کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور عالمی برادری سے اس دیرینہ مسئلےکے حل کا مطالبہ کرتے ہیں اور افواجِ پاکستان کی طرف سے بھارت کے توسیع پسندی کے غرور کو خاک میں ملادینے کو ہم عظیم الشان کارنامہ قرار دیتے ہیں جس پر پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہے۔ (4) ہم آ ہنگی کے فروغ کے لئے مختلف مادری زبانوں کے ادیبوں، شاعروں کا میل جول بڑھایا جائے، صوبوں کے مابین وفود کے دورے کرائے جائیں اورحکومت اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئےدارالترجمہ قائم کرے تاکہ ادب کےملکی و غیر ملکی زبانوں میں بھی تراجم کا اہتمام کیا جائے۔