• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

”شعر و شاعری سے شغف“ میں حاضرین کی بھرپور دلچسپی

کراچی (ذیشان صدیقی/ اخترعلی اختر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام چار روزہ ”اٹھارہویں عالمی اردو کانفرنس2025۔ جشن پاکستان“ کے آخری روز ”شعر و شاعری سے شغف“ پر اجلاس کا انعقاد آڈیٹوریم I میں کیا گیا جس میں حاضرین نے بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا، پروگرام میں احمد فراز، احمد ندیم قاسمی، عبیداللہ علیم، مصدق سانول کے کلام پیش کئے گئے جبکہ سید نصرت علی نے پڑھنت کی۔ شرکاء سے گفتگو میں عبید اللہ علیم سے متعلق نصرت علی نے کہا کہ علیم کمال سراپا شاعر تھے، مدتوں وہ لوگوں کی مدد کرتے رہے، ان کا کلام ”عزیز اتنا ہی رکھو“ پیش کیا۔ سیشن میں احمد ندیم قاسمی کا کلام ”ریت سے بت نہ بنا“ ان ہی کے انداز میں پیش کیا گیا۔ سید نصرت علی نے کہاکہ بعض غزلوں کی نکل کرنے سے ان کا وقار مجروح ہوجاتا ہے، احمد فراز کا ایک ایک شعر سنہری الفاظ سے لکھنے کے قابل ہے جس کے بعد انہوں نے ”سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں“ پیش کیا۔ مصدق سانول سے متعلق سید نصرت علی نے کہاکہ سانول کے تمام کلام کو کسی ایک جملے میں کہا جائے تو اسے خاموشی کا شور کہہ سکتے ہیں، مصدق سانول نے کم سے کم الفاظ میں اپنی اور معاشرے کی تنہائی اور انتشار کو پیش کیا ہے۔ ”ہم اپنے زخم دکھا کر یہ سوچتے رہے“ کہ چند اشعار شرکاءکے سامنے پیش کئے۔ سیشن کے اختتام پر مصدق سانول کا کلام ”کسے خبر“ ایک ویڈیو کی شکل میں پیش کیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید