شہرت ایک ایسا نشہ ہے، جس کا مزہ ہر شخص زندگی میں ایک نہ ایک بار ضرور چکھنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کا چرچہ دنیا بھر میں ہو، اسے داد ملے یا پھر ہر عام و خاص کسی نہ کسی طرح اس کا ذکر ،کرے۔
اب وہ دن گئے، جب شہرت حاصل کرنے کے لیے صرف فلموں، ڈراموں یا اشتہارات کا سہارا لیا جاتا تھا، لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا تھا، کہ نہ جانے کب اپنا ہنر دکھانے کا موقع ملے، عموماً تو ایک پروڈکشن ہاؤس سے دوسرے پروڈکشن ہاؤس کے کئی کئی چکر لگانے پڑتے تھے یا پھر اتنا اثر و رسوخ ہو کہ ہدایت کار و پروڈیوسر آپ کو موقع دینے پر راضی ہو جائیں۔ لیکن اگر اس طرح ایک موقع میسر آ بھی جاتا تو اس کا امکان نہایت کم ہوتا تھا کہ شہرت کی چڑیا آپ کے کاندھے پر آ کر بیٹھ جائے گی۔
موجودہ دور میں جہاں کھانے سے لے کر میسج تک تمام چیزیں انسٹینٹ (Instant) ہوگئی ہیں، وہیں شہرت کے دلدادہ افراد بھی چاہتے ہیں کہ کسی طرح لمحہ بھر میں انہیں دنیا بھر سے پزیرائی موصول ہو جائے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ’’سوشلستان‘‘ نے شہرت کے گرویدہ افراد کے لیے نئی راہیں ہموار کر دی ہیں تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ اب شہرت حاصل کرنے کے لیے طاقت ور اثر و رسوخ رکھنا ضروری نہیں اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ آپ مختلف پروڈکشن ہاؤس کے چکر لگایں یا لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کریں۔
اب تو صرف ایک عدد اسمارٹ فون کا انٹرنیٹ پیکچ کے ہمراہ ہونا ہی کافی ہے۔ آپ خود اپنی تصاویر یا وڈیو بنائیں یا کوئی آپ کی تصاویر یا وڈیوز بنا کر اپ لوڈ کر دے، آپ کی قسمت اچھی ہوئی تو لمحہ بھر میں آپ کی وڈیو یا تصویر وائرل ہو جائے گی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے کمنٹس اور لائیک موصول ہوجائیں گے، یہ سلسلہ دراز ہوتا جائے گا اور آپ شہرت کے آسمان پر ہوں گے۔ ہم کوئی ہوا میں باتیں نہیں کر رہے، بلکہ ایسی کئی مثالیں ہمارے ارد گرد موجود ہیں، جیسا کہ مشہور و معروف گلوکار جسٹن بیبر جس کے گانے نوجوان شوق سے سنتے، پسند کرتے ہیں۔
اس کی والدہ نے جسٹن کی کم عمری سے ہی اس کے گانوں کی وڈیوز بنا کر یوٹیوب پر ڈالنا شروع کیں، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئیں اور 2008ء میں ’’اسکوٹر برون‘‘ نامی ٹیلنٹ مینجر کی نظر سے گزری، جس نے جسٹن سے رابطہ کیا اور پھر صرف چودہ برس کی عمر میں جسٹن نے اپنا پہلا میوزک البم لانچ کیا، جسے سنتے ہی دنیا بھر سے ہزاروں افراد اس کے مداح ہوگئے۔
آج بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، صرف یہ ہی نہیں بلکہ اس کے ایک باڈی گارڈ،’’ بوئے روئیلس‘‘ (Boy Roeles) کی تصویر جسٹن کے کسی مداح نے انسٹاگرام پر شئیر کی، اسے بھی چند لمحوں میں اس قدر پسند کیا گیا کہ، بوئے روئیلس انٹرنیٹ اسٹار بن گئے۔
اسے چالیس ہزار سے زائد افراد نے انسٹاگرام پر فالو کیا۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے زیر نظر مضمون میں چند ایسی عام شخصیات کے بارے میں بتا رہے ہیں، جن کی تصاویر اور وڈیوز کو اس قدر پسند کیا گیا کہ وہ انٹرنیٹ سینسیشن بن گئے ہیں، یعنی انہیں انٹرنیٹ پر بے حد پسند کیا جا رہا ہے، ان سے متعلق نہ صرف خبریں پوسٹ کی جا رہی ہیں بلکہ انہیں کئی بار شئیر بھی کیا جا رہا ہے۔
پریا پرکاش وارئر
ہندوستان کے علاقے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی پریا پرکاش وارئز کی پہلی فلم ابھی ریلیز نہیں ہوئی ہے، لیکن چھبیس سیکنڈ کے ایک وڈیو کلپ نے انہیں ڈریم گرل بنادیا ہے، جس میں وہ ایک پلک جھپکاتی نظر آرہی ہیں۔ گزشتہ ماہ ان کا ایک وڈیو وائرل ہوا، جو دراصل ان کی پہلی ملیالم فلم ’’اورو آدار لو‘‘ کے ایک گانے کا مختصر کلپ ہے، جس میں ان کی نادانیاں، شوخیاں، معصومیت، شرارت اور محبت سب ایک ساتھ جھلک رہی ہیں۔
اس کلپ کے اَپ لوڈ ہوتے ہی ’’سوشلستان‘‘ میں انقلاب آگیا۔ ان کی دلکش مسکراہٹ اور اداؤں کے باعث دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں کا ایک لشکر امڈ آیا۔ صرف انسٹا گرام پر انہیں پینتس لاکھ، جب کہ فیس بُک پر ڈھائی لاکھ سے زائد افراد فالو کر رہے ہیں اور ٹوئٹر پر درجنوں جعلی اکاؤنٹس ان کے نام سے بن گئے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام اکاؤنٹس اصلی ٹوئٹر ہینڈل ہونے کا دعویٰ بھی کر رہے ہیں۔
نیز ان تمام اکاؤنٹس کے فالوئرز کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ان کے مداحوں کی تعداد کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ فلم کی ریلیز سے قبل ہی اس نے بڑے بڑے نامور فنکاروں کو سوشل میڈیا پر پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس کی اس قدر شہرت کو دیکھتے ہوئے بالی ووڈ کے کئی مشہور اور ماہر پروڈیوسرز نے بھی انہیں فلم کی پیش کش کر دی ہے۔
ارشد خان
مردان سے تعلق رکھنے والے ارشد خان عرف چائے والا، نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ صرف ایک تصویر ان کی زندگی بدل دے گی۔ 2016ء میں جویریہ علی نامی فوٹو جرنلسٹ نے اسلام آباد کے اتوار بازار میں ارشد کی ایسی تصویر لی، جس میں وہ پیالی میں چائے نکال رہا تھا، پھر جویریہ نے اس تصویر کو اپنے انسٹا گرام کے اکاؤنٹ پر ’’ہاٹ ٹی اور آنکھ جھپکنے والے ایموجی‘‘ کیپشن کے ساتھ اپ لوڈ کر دیا۔
جس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر یہ تصویر اس قدر وائرل ہوئی کہ ارشد خان کی قسمت بدل گئی، راتوں رات اس کے مداحوں کا ایک طوفان امڈ آیا، جن میں صرف پاکستانی ہی نہیں بلکہ انڈیا اور دبئی سے بھی تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں، جو ارشد خان کی نیلی آنکھوں کے دیوانے ہوگئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل ارشد خان سوشل میڈیا کے حوالے سے کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔ وہ عام چائے والوں کی طرح سادھا سی زندگی بسر کر رہا تھا۔ لیکن اس ایک تصویر نے اس کی زندگی بدل دی اور وہ شہرت کے آسمان پر پہنچ گیا، نہ صرف یہ بلکہ مقامی ویب سائٹس اور مختلف برانڈز کی جانب سے ماڈلنگ اور اداکاری کی بھی پیشکش ہوئی، جنہیں قبول کرتے ہوئے اُس نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم بھی رکھا۔
یہاں ہم یہ بھی بتاتے چلیں کہ اسلام آباد کے ’’چائے والے‘‘ کے منظر عام پر آنے کے بعد نیپال سے تعلق رکھنے والی ’’سبزی والی‘‘ اور چین سے ’’مرچی والی‘‘ بھی منظر عام پر آئیں لیکن انہیں وہ شہرت نہ نصیب ہو سکی، جو چائے والے ارشد خان کو ہوئی۔
ڈھنچک پوچا
’’کہتے ہیں ناں، بدنام ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا‘‘ کچھ ایسا ہی بھارت کے علاقے اتر پردیش سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ ڈھنچک پوچا کے ساتھ بھی ہوا، جس کے بے سُرے اور بے وزن گانوں نے انٹر نیٹ پر اس قدر جگہ بنالی ہے کہ انہیں دنیا بھر میں پہچانا جانے لگا ہے۔ ڈھنچک پوچا کا اصل نام ’’پوچا جیئن‘‘ ہے۔
تئیس سالہ پوچا دہلی کالج میں زیر تعلم ہیں۔2015 میں انہوں نے ایک گانا ’’سواگ والی ٹوپی‘‘ یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا، پھر 2016ء میں دارو اور 2017ء میں چار گانے یکے بعد دیگرے یوٹیوب پر ریلیز کیے، جن میں ’’سیلفی میں نے لے لی آج، دلوں کا شوٹرِ، بابو دے دے تھوڑا کیش اور آفرین فاطمہ ہے بے وفا‘‘ شامل ہیں۔
پوچا کے بے وزن اور بے سُرے گانوں کا مذاق اُڑاتے ہوئے بھی ان کی وڈیوز کو لوگوں نے بار بار دیکھا اور شئیر کیا ،جس کے باعث میڈیا کی توجہ ان کی جانب مبذول ہوگئی۔ آج ان کی شہرت کا یہ عالم ہے کہ انہیں بی بی سی کے ریڈیو شو میں بطور مہمان مدعو کیا، صرف یہ ہی نہیں بلکہ بھارت کے ریلیٹی شو ’’اینٹرٹینٹمنٹ کی رات‘‘ اور متنازع پروگرام ’’بگ باس الیون‘‘ میں بھی حصّہ لیا۔
طاہر شاہ
2013ء میں طاہر شاہ نے بھی یوٹیوب پر اپنی آواز کا جادو جگاتے ہوئے ’’آئی ٹو آئی‘‘ نامی گانے کا وڈیو اَپ لوڈ کیا، جس نے لمحے بھر میں دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔ اس ایک گانے میں اس نے آنکھوں کی اتنی تعریف اور خصوصیات بیان کیں کہ، جن سے شاید اس سے قبل بیشتر سامعین و ناظرین بھی لاعلم ہوں گے۔
ابھی انٹرنیٹ صارفین آئی ٹو آئی کو بھولے بھی نہیں تھے کہ 2016ء میں اس نے ایک اور گانا ’’اینجل‘‘ بھی یوٹیوب پر ریلیز کر دیا، جس نے انہیں پاکستان کے ’’شاندار‘‘ انٹرنیٹ شخصیت کا خطاب دلوا دیا۔
انہیں ملنے والی راتوں رات شہرت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دنیا بھر کی ٹرینڈ لسٹ میں ان کا نام تیسرے جب کہ پاکستان اور ہندوستان کی ترینڈ لسٹ میں پہلے نمبر پر تھا۔ بی بی سی ان کے لیے ’’عارضی جنون‘‘ اور ’’پاگل پن‘‘ جیسے القاب استعمال کر چکا ہے۔ لیکن جو بھی ہو یہ بات قابل ستائش ہے کہ طاہر شاہ نے صرف دو گانوں کے ذریعے اور مختصر عرصے میں جو منفی شہرت اپنے نام کی، یہ کسی اور کے بس کی بات نہیں تھی۔
زید علی + شام ادریس
پاکستانی نژاد کینیڈین زید علی کو آج کل بچوں کے مختلف پروگرامز میں بطور میزبان اور جج کے فرایض انجام دیتے ہوئے دیکھا جا رہا ہے۔ ان کا شمار بھی یوٹیوب سے شہرت حاصل کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہے۔ ابتداً اس نے اپنے ہی نام سے ایک یوٹیوب چینل شروع کیا، جس پر وہ مزاحیہ وڈیوز بناکر ڈالتے تھے، جن میں کبھی امی کا ڈوپٹہ تو کبھی بہن کی قمیص شلوار پہنے پنجابی لہجے میں اداکاری کر رہے ہوتے تھے۔
ان کے چینل کو چار لاکھ سے زائد افراد نے سبسکرائب کیا، جب کہ 47 ملین بار دیکھا جاچکا ہے۔ فیس بُک اور یوٹیوب پر ان کے مداحوں کی بڑی تعداد ہے، جو نہ صرف زید علی بلکہ ان ہی کی طرز پر ویب لاگ چلانے والے پاکستانی نژاد برطانوی اہتشام ادریس عرف شام ادریس اور پاکستانی کینیڈین شاہویر جعفری کے بھی مداح ہیں۔
واضح رہے کہ ان تینوں ویب لاگرز کی وڈیوز کو پاکستان میں ہی نہیں بلکہ جہاں جہاں اردو زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے پسند کیا جاتا ہے۔ اہتشام ادریس یوٹیوب اسٹار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین گلوکار بھی ہیں، انہوں نے کئی بار اپنی وڈیوز میں موسقی کا جادو بھی جگایا ہے۔ زید علی کی طرح ان کے فالورز اور سبسکرائبرز کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے جو ان کی وڈیوز نہ صرف شوق سے دیکھتے بلکہ شئیر بھی کرتے ہیں۔
بلال خان
بلال خان موسقی کی دنیا میں پاکستان کا جانا پہچانا نام ہے، انہوں نے بھی اپنے کیرئیر کا آغاز یوٹیوب سے 2009ء میں کیا۔ دوران تعلیم شوقیہ ایک گانے کی وڈیو اپنے یوٹیوب چینل پر یہ سوچ کر ڈال دی کہ، شاید حلقہ احباب میں مجھے بھی تھوڑی بہت شہرت مل جائے گی، لیکن انہیں کیا معلوم تھا کہ ان کی وڈیو انہیں تھوڑی بہت نہیں بلکہ شہرت کے آسمان پر پہنچا دے گی۔
بعدازاں اسی گانے کا انگریزی ورزن بھی ریکارڈ کروا کر یوٹیوب پر اَپ لوڈ کیا، جس نے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی اور پلک جھپکتے میں انہیں مختلف کنسرٹس کی پیشکش ہوئیں، ان کا پہلا کنسرٹ کولالمپور، ملایشیاء میں ہوا، جب کہ یو اے ای سمیت کئی ممالک میں انہوں نے کنسرٹس میں پرفارم کیا۔
آج بلال خان نہ صرف موسقی بلکہ اداکاری کی دنیا میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہیں، چوں کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے شہرت حاصل کی، اس لیے آج بھی ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے روز مرہ کے معمولات سے متعلق وڈیوز اَپ لوڈ کرکے مداحوں سے جڑے رہیں۔