آپؓ نے فرمایا،لوگو:تم سب دارِ مسافرت میں ہو،عمر کا جو حصّہ باقی ہے،بس اسے پورا کرنے والے ہو،اس لیے تم زیادہ سے زیادہ جو نیکی کر سکتے ہو،اپنے اپنے مقررہ وقت سے پہلے اسے کر گزرو،بس یہ سمجھو کہ موت اب آئی یا جب آئی، بہ ہرحال اسے آنا ضرور ہے،خوب سن لو کہ دنیا کا سارا تار و پود ہی مکر اور فریب سے تیار ہوا ہے۔اس لیے دیکھو، کہیں تمہیں یہ دنیا کی زندگی دھوکا نہ دے جائے اور اللہ سے تمہیں غافل نہ کر دے۔
لوگو، جو لوگ گزر گئے ہیں،ان سے عبرت حاصل کرو اور ہاں سعی اور جدوجہد کرو،غفلت نہ برتو، کیوں کہ تم سے غفلت نہ برتی جائے گی، کہاں ہیں وہ اربابِ دنیا جنہوں نے دنیا کو آخرت پر ترجیح دی،اسے آباد رکھا اورا س سے ایک مدّت تک بہرہ اندوز ہوئے، کیا دنیا نے ان لوگوں کو اپنے اندر سے باہر نہیں نکال پھینکا، تم دنیا کو اسی مقام پر رکھو جس پر اللہ نے اسے رکھا ہے اور آخرت کی طلب کرو، اللہ نے دنیا کی اور جو چیز خیر ہے،اس کی مثال اس طرح بیان کی ہے:’’ اے پیغمبرﷺ،آپ لوگوں کو بتا دیجیے کہ دنیا کی زندگی کی مثال اس پانی جیسی ہے،جسے ہم آسمان سے نازل کرتے ہیں۔ ( طبری ج4 ص 243)