شعیب احمد فردوس
اللہ جل شانہ نے قرآن کریم میں خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے اعزاز ختم نبوت کے اثبات و بیان کی غرض سے ایک سو سے زائد آیات مبارکہ نازل فرمائیں ، جب کہ سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے دو سو سے زائد گرامی قدر ارشادات عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں ۔
عقیدۂ ختم نبوت ۔آیاتِ قرآنی کی روشنی میں:
سورۂ احزاب آیت نمبر 40 میں ارشاد خداوندی ہے:"نہیں ہیں محمد(ﷺ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ،لیکن آپ اللہ کے رسول اور آخر الانبیاء ہیں۔"
ایک اور آیت مبارکہ میں ارشاد فرمایا:"اور ہم نے آپﷺ کو تمام عالمین کے لئے رحمت بنا کر بھیجا"(سورۃ الانبیاء: 107)
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آں حضرت ﷺ تمام جہاں والوں کے لئے رحمت ہیں، چناں چہ جب آپ ﷺ کی رحمت کا عام ہونا معلوم ہوا تو آپ ﷺ کی نبوت و رسالت بھی عام ہوئی، اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب کہ نبی کریم ﷺ کے بعد کسی اور نبی کی ضرورت نہ ہو۔
سورۂ نٓ والقلم کی آیت نمبر52 میں ارشاد ہے: " اور یہ قرآن تمام جہان والوں کے لئے تذکیر(نصیحت) ہے۔" آیت مبارکہ میں قرآن کریم کو تمام عالم والوں کے لئے نصیحت کاسامان فرمایا گیا ،چناں چہ قرآن کے بعد اب کسی نئی الہامی کتاب کی ضرورت نہ رہی، اور جب کسی نئی کتاب کی ضرورت نہیں تو صاحب قرآن (یعنی حضرت محمد عربی ﷺ) کے بعد کسی اور نبی کی ضرورت بھی نہیں۔ سورۃ البقر ہ آیت نمبر4 میں اہل تقویٰ کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: "اور جو اس(وحی) پر بھی ایمان لاتے ہیں جو آپ پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی"۔ اس آیت مبارکہ میں نہایت ہی لطیف انداز میں نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے یعنی آپ ﷺ پر نازل ہو نے ہونے والی وحی کا بھی ذکر فرمایا گیا اور آپ ﷺ سے قبل پیغمبروں اور رسولوں کی وحی کا بھی ذکر فرمایا گیا، اگر خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺ کے بعد کسی اور نبی نے آنا ہوتا تو اس کی وحی پر بھی ایمان لانا لازمی ہوتا اور اسے بھی اس آیت مبارکہ میں بیان کیاجاتا،چناں چہ آپ ﷺ کے بعد کسی وحی کا ذکر نہ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کریم آخری الہامی آسمانی کتاب اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں۔
ایک اور آیت مبارکہ میں ارشاد فرمایا: "اور(اے پیغمبر!) اگر یہ لوگ آپ ﷺکو جھٹلا رہے ہیں، تو آپ سے پہلے پیغمبروں کو بھی جھٹلایا گیا ہے۔" (سورۃ الفاطر:4) اسی طرح سورۂ یوسف آیت نمبر109 میں ارشاد خداوندی ہے: "اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھیجے ،وہ سب مختلف بستیوں میں بسنے والے انسان ہی تھے ، جن پر ہم وحی بھیجتے تھے۔" مذکورہ بالا آیات مبارکہ میںنبی کریم ﷺ سے پہلے بھیجے گئے انبیائے کرامؑ اور رسولوں کا تو ذکر ہے لیکن آپ ﷺ کے بعد کسی نبی یا رسول کے بھیجے جانے کا ذکر نہیں، جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اللہ کےآخری نبی ہیں۔
سورۂ سبا آیت نمبر 28 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:" اور(اے پیغمبر!) ہم نے آپﷺ کو سارے ہی انسانوں کے لئے ایسا رسول بنا کر بھیجا ہے جو خوشخبری بھی سنائے اور خبردار بھی کرے"۔ اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آں حضرت ﷺ قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لئے نبی اور پیغمبر بنا کر بھیجے گئے ہیں اور آپ ﷺ کے بعد اب کسی نئے نبی کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 3 میں ارشاد فرمایا گیا:" آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین کے طور پر ( ہمیشہ کے لئے) پسند کر لیا-" اس آیت مبارکہ سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ دین اسلام، اور نعمت نبوت کا کامل و مکمل ہو جانا اور اسلام کو دین کے طور پر ہمیشہ کے لئے پسند کر لینا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے آخری نبی ہونے کی ایک کامل اور حتمی دلیل ہے۔
عقیدۂ ختم نبوت۔ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:
حضرت جبیر بن مطعم ؓ سےروایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: " میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور میں ماحی ہوں یعنی میرے ذریعے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹائے گا، اور میں حاشر ہوں، یعنی میرے بعد ہی قیامت آئے گی اور حشر برپا ہو گا، ( یعنی کوئی نبی میرے اور قیامت کے درمیان نہ آئے گا)، اور میں عاقب ہوں اور عاقب اس شخص کو کہا جاتا ہےجس کے بعد اور کوئی نبی نہ ہو۔" (بخاری، مسلم)
حضرت عر باض بن ساریہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اللہ کا بندہ ہوں اور تمام انبیاء کا خاتم اور آخر۔(بیہقی،مستدرک)
حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "رسالت اور نبوت منقطع ہو چکی، سو میرے بعد نہ کوئی رسول ہو گا اور نہ نبی۔(ترمذی)
حضرت ثوبانؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قریب ہے کہ میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے جن میں سے ہر ایک یہ کہے گا کہ وہ نبی ہے ، حالاںکہ میں خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا ۔(صحیح مسلم)