اسلام آباد کی سیشن عدالت نے ایف آئی اے کو امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان نے پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی ایڈووکیٹ کی جانب سے مقدمہ اندراج کی درخواست دائر پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا ہے ۔
دوسری جانب امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کے خلاف اندراج مقدمہ کی ایک اور درخواست دائر کی گئی ہے ، درخواست ایک شہری کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس پر اسلام آباد کی سیشن عدالت نے ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دوسرے کیس میں ایف آئی اے کے کمنٹس آجائیں پھر دیکھ لیتے ہیں۔
گزشتہ سماعت پر امریکی شہری کی جانب سے وکیل ناصر عظیم خان عدالت میں پیش ہوئے، ان کی جانب سے عدالت سے ایف آئی اے، پی ٹی اے اور سنتھیا رچی کے وکیل کی جانب سے مقدمہ اندراج کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی گئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے اس موقع پر مؤقف اختیار کیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کہا ہے کہ صرف متاثرہ شخص ہی درخواست دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
سنتھیا رچی کے وکیل ناصر عظیم خان ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سنتھیا ڈی رچی کا بے نظیر بھٹو سے متعلق عدالت میں پیش کیا گیا ٹویٹ اوریجنل نہیں، جعلی ہے۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ٹویٹ کو درست بھی مان لیا جائے تو یہ سائبر کرائم نہیں بدنام کرنے پر ہتکِ عزت کا مقدمہ بنتا ہے۔
سنتھیا رچی کے وکیل ناصر عظیم خان نے مزید کہا کہ مقدمے کے اندراج کا فورم درست نہیں، ہرجانے کا دعوی دائر کرنا چاہیے۔
اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے صرف انسدادِ الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی پابند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر غیر قانونی گیٹ وے ایکسچینج سامنے ہو تب بھی صرف پی ٹی اے کی شکایت پر کارروائی کے پابند ہیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایف آئی اے قانون کے مطابق صرف متعلقہ شکایت کنندہ کی درخواست پر ہی کارروائی کی پابند ہے۔
پی ٹی اے کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی اے کے پاس متنازع ویب سائٹ کو بلاک کرنے یا اسے ہٹانے کے اختیارات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقدمے کے اندراج کی درخواست سے ہمارا کوئی تعلق نہیں بنتا، ہمیں کیوں فریق بنایا گیا ہے؟
سنتھیا رچی کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ سارا معاملہ 2011ء میں زیادتی اورجنسی ہراسگی سے شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2011ء میں ایوانِ صدر میں سنتھیا رچی کے ساتھ رحمٰن ملک نے زیادتی کی، یوسف رضا گیلانی نے انہیں جنسی ہراساں کیا۔
سنتھیا رچی کے وکیل ناصر عظیم خان نے مزید کہا کہ اس سے متعلق 2011ء میں ہی واشنگٹن ڈی سی کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنتھیا ڈی رچی نے پاکستان کا امیج بہتر بنانے میں 11 سال لگائے اور بلاگز لکھے، جبکہ پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل کے ذریعے اب انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ مقدمے کے اندراج کی درخواست میں ملزم کو نہیں سنا جا سکتا۔
اس کے بعد عدالت نے سنتھیا ڈی رچی کےخلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو آج 15 جون کو سنایا گیا ہے۔