• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عبدالغنی راجپوت

کورونا وائرس (Covid-19) اکیسویں صدی کی خطرناک وباء ہے۔ جس کی وجہ سے لگ بھگ دنیا کے تمام ممالک میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیوں کو بند کردیا گیا ہے۔ جس میں پاکستان بھی شامل ہے، تاہم ہمیں بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کو جاری رکھنا ہوگا، کیونکہ فارغ رہنا معاشرےکی بنیاد کے منافی ہے۔

آن لائن تعلیم پنپنا شروع ہورہی ہے اور جیسے ہی ہم نیو نورمل (New Normal) میں داخل ہوں گے توپتا چلے گا کہ ڈیجیٹل تعلیم، روایتی تعلیم سے ایک قابل عمل متبادل ہے۔ سچ یہ ہے کہ آن لائن تعلیم دینا اتنا آسان نہیں ہے، لیکن یہ فائدہ مند بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ دنیا کے ا ندر اس کا استعمال دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے تاکہ طلباء اور طالبات کی (Skills and Knowledge) میں اضافہ ہوسکے۔ 

مثال کے طور پر پاکستان میں بہت سارے اسکول اور کالجز آن لائن تعلیم دے رہے ہیں اور یہ تمام ادارے طرح طرح کے ڈیجیٹل سوفٹ ویئر اور ٹولز استعمال کرکے طلباء اور طالبات کو آن لائن تعلیم دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ کچھ ادارے Zoom ٹیکنالوجی اور کچھ Google Meet استعمال کررہے ہیں۔

جبکہ ان تمام اداروں کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اول اساتذہ کا ڈیجیٹل ٹولز پر مہارت نہ ہونا، اس کے بعد اسکول و کالج میں وسائل اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی کمی اور دوسری طرف طلباء و طالبات کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے اچھی طرح سے کمپیوٹر اورانٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونا۔ مثال کے طور پر غریب طلباء و طالبات کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون رکھنے کے متحمل نہیں ہیں۔ لہٰذا اس وباء کے دوران آن لائن تعلیم دینا انتہائی مشکل ہے۔

دوسری طرف یہ مفروضہ ہے کہ ہرطالب علم آن لائن تعلیم حاصل کرسکتا ہے،کیونکہ ان کے پاس کمپیوٹر یا اسمارٹ فون ہے، جبکہ تمام کورسس آن لائن پڑھانے کے قابل نہیں ہیں۔ جیسا کہ سائنس، انجینئرنگ اور پیشہ ورانہ مضامین میں ایسا نہیں ہے۔ جس کے لیے لیبز (Labs) اور عملی کام کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر آپ آن لائن ویلڈنگ کس طرح سکھاتے ہیں اور آپ کو کس حد تک یقین ہے کہ آن لائن ہدایات کے بعد طلباء و طالبات کی اہلیت حاصل ہوگی۔ آٹو موٹو، کمیسٹری اور بجلی کی وائرنگ اور یہاں تک کہ فیشن ڈیزائنگ کی کلاسس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اگر ہم طلباء و طالبات کو ان کورسس میں پاس کرتے ہیں تو ہم تعلیم کے معیار کی قربانی دیتے ہیں۔ پریکٹیکل کورسس کے لیے اسکولز اور کالجز کو Blended Learning Approach اختیار کرنا ہوگا۔

مثال کے طور پر ایک ہمسایہ ملک نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ پولی ٹیکنک اور انڈر گریجویٹ طالب علموں کو آن لائن لیکچرز کی اجازت دے گا اور ہنر مند طلباء بھی آن لائن کلاسس لیں گے اور ہفتے میں ایک دن کیمپس آکر لیبز (Labs) میں عملی طور پر ہنر حاصل کریں گے۔ چاہے یونیورسٹی ہو یا پولی ٹیکنک، صرف طلباء کو ہنڈز آن پریکٹیکل کورسس کے لیے ادارے میں آنے کی اجازت ہوگی۔ یہاں تک کے کسی لیبارٹری یا ورک شاپ میں کسی بھی وقت 10 سے زیادہ طلباء کی اجازت نہیں ہوگی، درجہ حرارت کی نگرانی ہوگی، چہرے پر ماسک پہننا ہوگا، ہاتھ صاف کرنے اور معاشرتی دوری پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔

Covid-19 کے ساتھ تعلیم کے معیار پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ایک وبائی بیماری ہے، جو کہ مختصر مدت کی ہے لیکن ہمارے بچوں کی تعلیم ایک طویل المعیاد کوشش ہے۔ لہٰذا ہمارے طلباء کی اہلیت کو برقرار رکھتے ہوئے ایجوکیشن کا سلسلہ تیزی سے جاری و ساری رکھنے کے لیے حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات کی تائید کرنی چاہئے۔

تازہ ترین