ماریہ کاظمی
کیا آپ جانتے ہیں کہ سب سے طاقتور انسان وہ ہے جو خود اپنی ذات کو اپنے قابو میں رکھے۔ ہم میں سے بہت لوگوں کو خود پر اختیار نہیں ہوتا۔ کبھی ہمیں نیند کنٹرول کر رہی ہوتی ہے اور ہم اپنا اسائمنٹ وقت پر مکمل نہیں کرپاتے۔ کبھی کہیں کوئی دل چسپ ٹی وی پروگرام نشر ہورہا ہوتا ہے اور ہم ٹیسٹ کی تیاری کرنے کی بجائے ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں یا کبھی زبان کے چٹخاروں کی وجہ سے ہم مرغن غذائیں کھا کر اپنی صحت خراب کرلیتے ہیں۔ زندگی میں نظم و ضبط ضروری ہے۔ بہت سے لوگ اس کا اصل مطلب نہیں جانتے۔ اپنا اسائمنٹ وقت پر مکمل کرنے کے لئے صبح چار بجے جاگنا ڈسپلن ہے۔ شام میں کرکٹ میچ کی پریکٹس کرنا ہے، چاہے اس وقت آپ کے دوست کسی پارٹی میں مشغول ہوں۔
ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے سادہ غذا کھائیں جو آپ کی صحت کے لئے مضر نہ ہو۔ یاد رکھیں! اگر آپ خود اپنی بات کے پکے نہیں ہیں تو کوئی دوسرا بھی آپ کی بات کو اہمیت نہیں دے گا۔ کامیابی کا پہلا گر یہ ہے کہ آپ اپنی کمٹمنٹ ہر حال میں پوری کریں اور خود کو نظم وضبط کا پابند کریں۔ اس کے لئے لازم ہے کہ خود کو اپنا پابند کریں۔ خود پر اپنا کنٹرول قائم کریں۔ آپ کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار صرف آپ کے دماغ ہونا چاہئے۔ دماغ یہ فیصلہ کرے کہ آپ کے لئے کیا برا ہے اور کیا اچھا۔ کون سا کام آپ کے مستقبل کے لئے فائدہ مند ہے اور کون سا نقصان دہ اور پھر آپ پابند ہوجائیں کہ دماغ کا فیصلہ ہر صورت ماننا ہے۔ کیوں کہ زندگی میں بدنظمی ، ہماری کام یابی کی سب سے بڑی دشمن ہے۔
نظم و ضبط قائم کئے بغیر زندگی کا کوئی شیڈول بنایا جاسکتا ہے نہ ہی کوئی مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ایسی زندگی میں ایک ایک دن کرکے ہفتہ ، مہینہ اور سال گزر جاتا ہے اور خود پر حکم نہ چلاسکنے کی وجہ سے انسان اپنے مقاصد کے حصول میں یکسر ناکام رہتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک فربہ شخص روزانہ یہ سوچتا ہے کہ کل صبح اٹھ کر چہل قدمی کرنے ضرور جائوں گا، مگر دیر تک سونے کی عادت کے باعث وہ اپنی کمٹ منٹ پوری نہیں کرپاتا۔ یوں وقت اس کے ہاتھ سے پھسلتا چلا جاتا ہے اور وہ اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ زندگی میں نظم و ضبط قائم کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم ایک سخت شیڈول بنالیں اور اپنی دوسری ذمہ داریوں (گھر، والدین ، بہن بھائیوں وغیرہ) کو نظرانداز کردیں۔
اس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کے مقاصد طے کریں اور ان کے لئے بنائے گئے شیڈول پر ہر ممکن عمل کریں۔ جو کمٹمنٹ دوسروں اور خود سے کی گئی ہے اسے حتی الامکان پورا کرنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر امتحان میں آپ کا نتیجہ اچھا نہیں آیا۔ اب آپ اس کی یہ توجیح ہرگز نہ دیں کہ میں تو امی کے ساتھ کچن میں مصروف رہی یا مہمان آگئے تھے یا ابو کے آفس جانا پڑ گیا تھا، اس لئے پڑھائی نہ ہوسکی۔ امتحانات کی تیاری کے لئے وقت آپ نے اپنی زندگی سے خود نکالنا تھا۔
اگر کسی دوسرے کام میں مصروف تھے تو تفریح ، کھیل یا نیند کا دورانیہ کم کرکے اس کمٹمنٹ کو پورا کرنا تھا۔ خود سے ، اور دوسروں سے کئے گئے وعدوں کو اہمیت دیں۔ اپنی زندگی کے مقاصد طے کریں۔ اپنے کام کی اہمیت کو سمجھیں اور سب سے بڑھ کر وقت کی اہمیت کو جانیں۔ تاکہ کامیابی آپ کے قدم چومے۔ یاد رکھیں وہ شخص ، جو اپنا مالک خود ہو، اس کا کوئی دوسرا انسان مالک نہیں ہوسکتا۔‘‘