• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلجیئم میں حکومت نے عالمی وباء کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک اور لاک ڈائون کا اعلان کردیا ہے، یہ لاک ڈائون 6 ہفتوں تک قائم رہے گا۔

اس بات کا اعلان اس حوالے سے وفاقی سطح پر قائم مشاورتی کونسل کے اجلاس کے بعد وزیراعظم الیگزینڈر دی کرو نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک صحت کے نقطہ نگاہ سے ہنگامی حالت میں ہے۔ ہمارے ہیلتھ کئیر سسٹم پر شدید دباؤ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے ہیلتھ کئیر سسٹم پر پڑنے والے دبائو کو جتنا ہم کم کر سکیں اتنا کرنا ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز بیلجیئم میں کورونا وائرس کے متعلق اعدادوشمار جاری کرنے والے ادارے سائنسانو کے مطابق ملک میں اس وقت 15 ہزار 316 نئے پازیٹیو کیسسز سامنے آرہے ہیں۔

اُس میں سے 20 اکتوبر کو ایک ہی روز میں 19 ہزار سے زائد کیس ریکارڈ کیے گئے۔ 20 سے 26 اکتوبر کے درمیان 80 افراد روزانہ کی شرح سے ہلاک ہوتے رہے۔ سائنسانو کے مطابق اس وقت گزشتہ روز کے 64 نئے افراد کے ساتھ 6187 کورونا مریض اسپتالوں میں داخل ہیں، جس میں سے 557 لوگ وینٹیلیٹرز پر ہیں۔

22 سے 29 اکتوبر کے درمیان 600 سے زائد مریضوں کو روزانہ اسپتال میں لایا گیا۔ اگر اسے ملکی آبادی کے تناسب سے دیکھیں تو اس وقت بیلجیئم میں ہر ایک لاکھ آبادی میں 1600 سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہیں۔ مجموعی طور پر بیلجیئم میں اس وباء کے آغاز سےلے کر اب تک 392 ہزار سے زائد کورونا پازیٹیو رہےجبکہ ملک میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد بھی 11308 ہوچکی ہے۔

وزیراعظم کے مطابق اپنے ہیلتھ کئیر سسٹم کو گرنے سے بچانے اور اس وائرس کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں 6 ہفتوں کے لیے ایک نیا لاک ڈائون لگایا جائے۔ یہ یکم نومبر اتوار کی شب سے شروع ہوگا اور 13 دسمبر تک جاری رہے گا۔ اس دوران فوڈ اور ادویات کے علاوہ تمام دیگر کاروبار بند رہیں گے۔

ایک انتہائی قریبی کے علاوہ گھر میں مہمانوں کو مدعو نہیں کیا جا سکے گا۔ تاہم گھر سے باہر 4 افراد سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے مل سکیں گے۔ ملک میں عوامی سطح کے بار، کیفے اور ریسٹورنٹس پہلے ہی سے بند ہیں۔ اب تمام بڑے ہوٹلوں کے بار اور ریسٹورنٹ بھی بند کر دئیے گئے ہیں۔ مہمانوں کو کھانا ان کے کمروں میں ہی فراہم کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ تمام اسکول بھی 15 دن کے لیے بند رہیں گے۔ دفاتر میں کام کرنے والے ٹیلی ورکنگ اختیار کریں گے، جہاں یہ ممکن نہ ہو وہاں سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔ جنازے میں 15 افراد سے زائد شریک نہیں ہوں گے جبکہ ملک میں رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو بدستور نافذ رہے گا۔

اس حوالے سے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اس کی بہت بھاری معاشی قیمت ہے لیکن یہ اقدامات بیلجیئم کے لیے آخری موقع ہیں۔ اس دوران حکومت اپنے شہریوں کی ہر وہ مدد کرے گی جو وہ کر سکتی ہوگی۔

علاوہ ازیں وزیر صحت فرانک وانڈنبرگ نے خبردار کیا ہے کہ اگر کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو وہ وقت آئے گا کہ اسپتالوں کے دروازے ہمارے لیے بند ہوجائیں گے۔

تازہ ترین