لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ میرا اب پاکستان مسلم لیگ (ن) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کوئٹہ میں کارکنان سے خطاب میں عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میرے اور نواب ثناء اللّٰہ زہری کے ساتھ جو ہوا، اس کے بعد ہم پارٹی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواب صاحب سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنے علاقے کی نمائندگی جاری رکھیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان کو حوالہ بناتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ کبھی سوچ نہیں سکتا تھا کہ پاک فوج کےخلاف باتیں کرنے والے گروہ کے ساتھ رہوں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میں آرمی چیف کی بےعزتی برداشت نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کا نام لے کر کہا تمام مسائل کی وجہ وہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے یہاں تک کہا کہ فوج اور آرمی چیف کے وہ فیصلے مانیں جو آئینی ہوں، سابق وزیراعظم کا ایسا کہنا فوج میں بغاوت کے بیج بونے کی کوشش ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئین کی تشریح تو سپریم کورٹ کرتی ہے وہ پرویز مشرف کے مارشل لاء کا فیصلہ نہیں کر سکی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی فوج کی وجہ سے بلوچستان میں امن آیا ہے، فوج کے بغیر ملک کچھ نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میں جو کچھ بھی ہوں پاک فوج کی وجہ سے ہوں، میں نے فیصلہ کرلیا ہے میں ن لیگ سے اپنے راستے جدا کروں گا۔
عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ اُس پارٹی میں نہیں رہ سکتا، جس میں دل آزاری ہوتی ہو، میں آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں مشاورت سے فیصلہ کروں گا۔
دورانِ گفتگو عبدالقادر بلوچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی اخلاقی تربیت پر سوال اٹھادیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی اخلاقی تربیت یہ ہے اس نے خواتین ورکرز سے ہاتھ بھی نہیں ملایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ان خواتین اور ورکرز سے ان کی دل آزاری پر معذرت خواہ ہوں، بلوچستان میں ناراض خاندان کے پاس بھی جاؤں گا، ہم عزت کے ساتھ سیاست کرنا چاہتے ہیں، ہم بلوچستان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔
سابق گورنر بلوچستان نے یہ بھی کہا کہ آج کے اجلاس میں ڈسڑکٹ صدور کو شرکت کی دعوت دی تھی، چیف آف جھالاوان اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللّٰہ زہری نے اجلاس میں شرکت کر کے بڑی عزت دی۔
انہوں نے کہا کہ کارکن 300 سے 500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے اجلاس میں شرکت کے لیے آئے، ان کی آمد کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مل کر فیصلہ کرنے کے لیے سب کو زحمت دی۔
سابق گورنر بلوچستان نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے لیے نواب ثنااللّٰہ زہری نے اپنے بیٹے، بھائی اور بھتیجے کی قربانی دی، جس کی وجہ سے بلوچستان میں ن لیگ کو بھاری اکثریت ملی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جس پارٹی سے مقدر وابستہ کیا، اس کے لیے خون کا نذرانہ دیا، ہم نے بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کو 22 اراکین کی اکثریت دلائی، اس کے باوجود نواب ثنا اللّٰہ زہری کو وزارتِ اعلیٰ کے منصب سے محروم رکھا گیا۔
عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہم خاموش رہے، ہمیں نیشنل پارٹی سے یا دوسری پارٹی سے بھی گلہ نہیں، زیادتیوں کے باوجود ہم نے مسلم لیگ ن کو نہیں چھوڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے وزارتِ عظمی کے دور میں کوئٹہ اور گوادر کے علاوہ کہیں کا دورہ نہیں کیا مسلم لیگ ن کی قیادت نے بلوچستان کو فیصلوں میں نظرانداز کیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 25 اکتوبر کو بھی ہم نے پارٹی میں معزز شخصیات کو شامل کیا، میں نے پارٹی فائدے کے لیے چیف آف جھالاوان کو جلسے میں مدعو کیا، یہ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے پارٹی کو صوبے میں چلایا، وہ ہمارے بڑے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس دن کہا گیا کہ چیف آف جھالاوان اسٹیج پر نہیں آئیں گے ہمیں کہا گیا چیف آف جھالاوان کو جلسہ میں بلایا تو سردار اختر مینگل ناراض ہوجائیں گے، تاہم اگر وہ صورتحال پر معذرت کرتے تو شاید گنجائش ہوسکتی تھی۔