• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسحاق ڈار کی شکایت، برطانوی ادارے کا جیو نیوز کے حق میں فیصلہ

لندن(سعید نیازی) برطانیہ میں میڈیا ریگولیٹری ادارے آف کوم نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جیو نیوز پر نشر ہونے والے پروگرام نیا پاکستان کیخلاف درج کرائی گئی شکایت مسترد کر دی ہے۔ یہ پروگرام جیو نیوز پر 22؍ جون 2019ء کو نشر ہوا تھا۔ پروگرام میں مفاہمتی یادداشت کے حوالے سے مباحثہ ہوا تھا جس کے حوالے سے جیو نیوز کا کہنا تھا کہ اس یادداشت پر پاکستان اور برطانیہ کی حکومت کے درمیان اتفاق ہوا ہے جس کے تحت پاکستان نے سابق وزیر خزانہ پاکستان اسحاق ڈار کی برطانیہ بدری کی درخواست کی تھی۔ پروگرام میں میزبان شہزاد اقبال اور مہمان وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے اسحاق ڈار کی برطانیہ بدری اور اس عمل پر بات چیت کی، اس کے ساتھ ہی اس مفاہمتی یادداشت کے مندرجات اور متن کی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔ اسحاق ڈار نے شکایت کی تھی کہ ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا اور پروگرام میں نا انصافی کی گئی اور مفاہمتی یادداشت کے مندرجات پروگرام میں پیش کرنا نا قابل قبول اور ان کی نجی زندگی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ مسٹر اسحاق ڈار نے آف کوم میں شکایت کی تھی کہ پروگرام میں شہزاد اکبر نے ان کیخلاف توہین آمیز ا لفاظ استعمال کیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پروگرام میں اپنا موقف اور حقائق پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا اور ان کے ساتھ پروگرام میں غیر منصفانہ سلوک ہوا ہے۔ مسٹر اسحاق ڈار نے آف کوم کو بتایا کہ جیو نیوز نے پورا پروگرام کردار کشی پر کیا ہے اور من گھڑت حقائق پیش کیے ہیں، سنگین اور جھوٹے الزامات عائد کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ ایک سال قبل کیا گیا تھا کہ برطانیہ کی حکومت نے انہیں ملک سے نکالنے کیلئے کارروائی شروع کر دی ہے جبکہ برطانوی حکومت نے انہیں ایسے کسی اقدام کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت میں ایسا کوئی اقدام ہوا ہی نہیں۔ اپنی تحقیق میں آف کوم کا کہنا تھا کہ ادارے نے اس بات پر غور کیا ہے کہ حقائق پیش نہیں کیے گئے، یا انہیں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا یا انہیں ایسے انداز سے حذف کر دیا گیا جس سے مسٹر اسحاق ڈار سے نا انصافی کا شبہ ہو۔ ادارے کا کہنا تھا کہ جیو نیوز کے پروگرام میں پیش کیے گئے تبصرے سیاق و سباق کے مطابق تھے اور ان میں اسحاق ڈار کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوئی، نشر کردہ پروگرام میں ان کی نجی زندگی میں مداخلت کی گئی اور نہ ہی مواد ناقابل قبول تھا۔

تازہ ترین