• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوپن بیلٹ ترمیمی بل پیش، قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ، اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، کیا آئین میں ترمیم کرنا غیرآئینی ہے، وزیر قانون

اوپن بیلٹ ترمیمی بل پیش، قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ


اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں ) سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے اور دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کا آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کر دیاگیا۔

ایوان میں اپوزیشن ارکان نے شید احتجاج کیا ، ڈیسک بجائے اور نعرے بازی کی ، اپوزیشن کے بعض ارکان نے ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر بکھیر دیں،ا سپیکر کے ڈائس کے سامنے کھڑے ہوکر بھی احتجاج کیا اور تین مرتبہ کورم کی بھی نشاندہی کی لیکن تینوں مرتبہ گنتی کے بعد کورم پورا نکلا ، و وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔

اس موقع پر فروغ نسیم نے کہا کہ سینیٹ میں انتخابات اوپن بیلٹ سے ہونے چاہئیں،کیا آئین میں ترمیم کرنا غیر قانونی ہے ، بل پیش کرنے کی اجازت دینے پر مسلم لیگ ن لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا اسپیکر کیخلاف احتجاج۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ایوان کو چلانے کیلئے ضابطوں کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ن لیگ ہے ، انہوں نے اسپیکر پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں ہماری تعداد کے تناسب سے ہمیں وقت نہیں ملتا ، ہمارے کتنے توجہ دلاؤ نوٹسز کو ایجنڈہ پر لائے گئے۔

اس پرا سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ میں آپ کا چیلنج قبول کرتا ہوں،میرے سیکرٹریٹ میں آئیں اور دیکھیں کہ آپ کے کتنے آئٹم ایجنڈہ پر آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

فروغ نسیم نے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنا آئین شکنی ہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، ہم آئین میں ترمیم کررہے ہیں الیکشن چوری نہیں کر رہے۔ 

وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے آئینی ترمیم کے حوالے سے بل کی وضاحت کرتے ہوئے قومی اسمبلی اجلا س میں کہا کہ تمام جماعتوں نے سینٹ انتخابات میں خرید و فروخت روکے جانے کو اپنے منشور میں شامل کیا لیکن عمران خان وہ واحد رہنما ہیں جنہوں نے اس کے لئے عملی اقدام اٹھایا اور دستور میں ترمیم لانے کا فیصلہ کیا۔

ہم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ خود دیکھ لے کہ کون یہ خریدوفروخت روکنا چاہتا ہے اور کون اس کے حق میں ہے‘ اگر اس بل پر اپوزیشن حمایت کرکے این آر او چاہتی ہے تو ہم انہیں این آر او نہیں دے سکتے،انہوں نے کہا کہ دوسری ترمیم آرٹیکل 63 میں ہے۔ 

نااہلی کی شق میں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کی سہولت دینا ہے۔ تیسری ترمیم یہ لانا چاہتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی اگر پہلے استعفیٰ دے پھر الیکشن لڑے تو اگر ہار جاتا ہے تو اس کا مداوا نہیں ہے۔ تیسری شق 226 میں ہے جہاں وزیراعظم اور دیگر کے الیکشن خفیہ بیلٹ سے کرنے کی قدغن ہے۔ 

تازہ ترین