چیئرمین سینیٹ کے لیے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی نے پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کے الزام کی تردید کردی ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ میں گزشتہ روز شام ساڑھے 5 بجے چلا گیا تھا۔
اس سے قبل پی پی سینیٹر نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ صادق سنجرانی صبح ساڑھے 5 بجے سینیٹ بلڈنگ سے باہر گئے تھے۔
انہوں نے ایوان بالا کے انتخابات کی پولنگ سے قبل کیمرے لگانے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ ہال میں دیکھا تو ٹی وی اسکرین کے نیچے 2 کیمرے تھے جن کا رخ پولنگ بوتھ پر تھا، جبکہ پولنگ بوتھ میں پن ہول کیمرا، مائیکرو فون اور ایک بیڑی نما چیز موجود تھی۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ شیری رحمٰن نے مجھے اور مصدق ملک سے کہا کہ آپ پہلے چلے جائیں اور جاکر ہال کا جائزہ لیں، جا کر دیکھیں کہ ہال میں کہیں کیمرے تو نہیں لگے۔
پی پی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ سینیٹ ہال میں دیکھا تو ٹی وی اسکرین کے نیچے کیمرا لگا تھا، کیمرے کو پکڑا تو اسے ٹیپ کے ساتھ چپکایا گیا تھا، کیمرے کے پیچھے دیکھا تو ایک اور کیمرا بھی موجود تھا، دونوں کیمروں کا رخ پولنگ بوتھ کے اندر تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پولنگ بوتھ کو دیکھا تو اس میں ایک لیمپ پڑا تھا، ہم نے پوچھا یہ لیمپ یہاں کیوں رکھا گیا ہے؟، بتایا گیا کہ روشنی کیلئے رکھا ہے، پھر پولنگ بوتھ کا جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ اس میں مائیکرو فون اور ایک بیٹری نما چیز ہے، بوتھ میں سے پن ہول کیمرا بھی برآمد ہوا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ جس کسی کا اینگل خراب ہوتا تو پن ہول کیمرا سب دکھا سکتا تھا، ہم نے تمام چیزوں کی تصاویر لی ہیں، انہیں سیل کریں گے، یہ کیسے ممکن ہے کہ رات کے پہر سینیٹ ہال میں کسی کو اجازت دی گئی ہو اور وہ ہال میں کیمرے نصب کرے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ، سیکرٹری سینیٹ اور ہیڈ آف سیکیورٹی پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔