اسلام آباد (انصار عباسی) پنجاب کے ہیومن رائٹس اینڈ مینارٹیز افیئرز ڈپارٹمنٹ اس خط سے دستبردار ہوگیا ہے جس میں اس نے صوبائی کریکولم ٹیکسٹ بورڈ (پی سی ٹی بی) سے کہا تھا کہ حمد، نعت، حضور پاک ﷺ کی زندگی کے متعلق مذہبی اسباق اردو، انگریزی وغیرہ جیسے مضامین سے نکال کر صرف اسلامیات تک محدود کیے جائیں۔
اتوار کو ہیومن رائٹس اینڈ مینارٹیز افیئرز ڈپارٹمنٹ کے سیکشن افسر (ایچ آر) نے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ اور پی سی ٹی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کو خط لکھ کر یکم اپریل کو بھیجے گئے خط سے دستبرداری کا اظہار کیا۔ یکم جنوری کو ہیومن رائٹس اینڈ مینارٹیز افیئرز ڈپارٹمنٹ نے خط لکھ کر پی سی ٹی بی کے ایم کو ڈی کو ہدایت کی تھی کہ 11؍ نومبر کو یک رکنی کمیشن کی زیر قیادت ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلے پر عمل کیا جائے۔ ایم ڈی پی سی ٹی بی سے کہا گیا تھا کہ دیگر مضامین کی کتب سے مذہبی مواد ختم کرکے انہیں مذہبی معلومات کی کتب (اسلامیات یا اخلاقیات) تک محدود کیا جائے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ ہدایت پر تعمیل کے حوالے سے ہارڈ اور سافٹ کاپی (ای میل) بھی ارسال کی جائے تاکہ اسے یک رکنی کمیشن میں جمع کرایا جا سکے۔ تاہم، اتوار کے خط میں یکم جنوری کے خط سے دستبرداری کا اظہار کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں یک رکنی کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے ہیومن رائٹس اینڈ مینارٹیز افیئرز ڈپارٹمنٹ اپنے یکم جنوری کے خط سے دستبرداری کا اظہار کرتا ہے۔
ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے گزشتہ سال نومبر میں یک رکنی کمیشن کے ساتھ ہونے والے اجلاس کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ دیگر مضامین میں سے مذہبی مواد نکال کر صرف مذہبی کتب کی کتابوں میں شامل کیا جائے، دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کمیشن نے سپریم کورٹ کو 30؍ مارچ 2021ء کو سفارش پیش کی تھی کہ اردو، انگریزی اور معلومات عامہ کی کتب سے اسلامی مواد ہٹا کر اسے صرف اسلامیات کی کتب تک محدود کیا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غیر مسلم طلبہ کو اسلامی مواد پڑھنے پر مجبور نہ کیا جا سکے۔ ان تجاویز پر سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنا ابھی باقی ہے۔
کمیشن کی سفارشات کو نہ صرف وفاقی سطح پر وزارت تعلیم نے نا پسند کیا ہے بلکہ معاشرے کے مختلف حلقوں بشمول اسلامی اسکالرز، کئی سیاست دانوں، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل، چیئرمین نیشنل کمیشن آن مینارٹیز، چیئرمین متحدہ علما بورڈ اور دیگر نے بھی یک رکنی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کیا ہے۔
حتیٰ کہ پی سی ٹی بی کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے بھی ہیومن رائٹس اینڈ مینارٹیز افیئرز ڈپارٹمنٹ کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ سپریم کورٹ کے یک رکنی کمیشن کی رپورٹ پر اس وقت تک عمل نہیں کر سکتا جب تک صوبائی کابینہ، متحدہ علما بورڈ اور نیشنل کریکولم کونسل اس کی منظوری نہ دیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ رکن رکنی کمیشن کا فیصلہ پی سی ٹی بی کے بورڈ کے روبرو پیش کیا گیا تھا جس کے بعد بورڈ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کیلئے صوبائی کابینہ، متحدہ علما بورڈ اور این سی سی کی منظوری ضروری ہے۔قبل ازیں متحدہ علماءبورڈ کے فل بورڈ اجلاس کے بعد چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے ممبران علماءبورڈ علامہ محمد حسین اکبر، ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی ،مولانا عبد الحق مجاہد، مولانا عبد الکریم ندیم، مولانا محمد صدیق ہزاروی ، مولانا ضیاءاللہ شاہ بخاری ، پروفیسر ذاکر الرحمٰن ، مولانا اسد اللہ فاروق ، علامہ زبیر عابد، علامہ طاہر الحسن، مولانا محمد خان لغاری ، مولانا عثمان افضل قادری ، ڈاکٹر سرفراز اعوان ، مولانا محمد امجد خان اور مولانا ظفر اللہ شفیق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نصاب تعلیم سے اسلامی تعلیمات و تاریخ اسلام نکالنے کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئےمطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔
بورڈ نے قراردیا ہے کہ نصاب تعلیم میں موجود مواد سے اقلیتوں کو کوئی خطرہ نہیں ، نہ ہی اقلیتوں کے خلاف نصاب میں کوئی توہین آمیز مواد موجود ہے اور نہ ہی اقلیتی طلباءپر اسلامی مواد پڑھنا اور اس کا امتحان دینا ضروری ہے۔
علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے مفتی منیب الرحمٰن اور موالانامحمد حنیف جالندھری سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی اسمبلی کو بائی پاس کر کے قومی نصاب تعلیم میں کسی کو یکطرفہ جوہری تبدیلی کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی، علماء کرام اطمینان رکھیں ۔
اس موقع پر مفتی منیب الرحمٰن اور حنیف جالندھری نے چوہدری پرویز الہٰی کا شکریہ ادا کیااور اس امر پر اتفاق کیا کہ قوم کو تقسیم کرنے کی ایسی سازشوں کا بروقت سدِّباب کیا جائے گا۔
ادھر گورنرپنجاب چوہدری محمد سرورسے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی کی ملاقات میں تعلیمی نصاب سے متعلق سفارشات پر گفتگو کی گئی۔