ملک میں سال ہا سال سے بجلی اور گیس کے شعبوں پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اس کی بنیادی وجہ ان دونوں بنیادی اشیاٗکی قیمتوںمیں مسلسل اضافہ اور ان کی صارفین کو فراہمی میں کمی بیشی ہے ،ایک طرف بجلی گیس کی ہر سال قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تو دوسری طرف ان کی اصلاحات کا عمل سست روی کا شکار ہے جس سے حکومت اپنی جگہ پریشان رہتی ہے اورٍ اسے عوام ہو یا اپوزیشن سب کی طرف سے باتیں سننا پڑتی ہیں تو دوسری طرف ان اداروں کے چلانے والے سربراہان کو بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
ایک بات سمجھنے والی ہے کہ واپڈا ڈسکوز اور سوئی گیس کی مینجمنٹ اپنے اپنے اداروں کو تو چلا رہے ہوتے ہیںلیکن ان کے ٹیرف کا معاملہ حکومت اور ریگولیٹری باڈیز جس میں نیپرا اور اوگرہ ہیں وہ قیمتوں میں ردو بدل کے ذمے دار ہوتے ہیں ان اداروں کے افسران کی ذمہ داری کمپنی ادارے چلانا اور انکے نقصانات کم کرنا ہے ،،ہم نے سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نئے سربراہ مینجنگ ڈائریکٹر علی جے ہمدانی سے خصوصی بات چیت کی یہ انکا کمپنی میں آنے کے بعد پہلا باقاعدہ انٹرویو ہے۔
مینیجنگ ڈائریکٹر سوئی ناردرن علی جے ہمدانی کے پروفائل پر نظر ڈالی جائے تو سوئی ناردرن کے لئے ان کا انتخاب انتہائی مو زوں معلوم ہو تا ہے ۔ علی جے ہمدانی اس تقرری سے قبل بین الاقوامی ساکھ کے حامل اداروںسے وابستہ رہ چکے ہیں۔
علی جے ہمدانی کو عالمی سطح کے اداروں اور ان کے میگا منصوبوں کی سربراہی کا تیس سال سے زائد عرصے کا تجربہ حاصل ہے۔ان کا ٹریک ریکارڈ گواہ ہے کہ انہوں نے ماضی میں بھی نہ صرف ایسے اہداف حاصل کیے جن کی ان سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی تھی بلکہ حاصل کردہ شرح نمو کو برقرار رکھنے کے لیے انہوں نے ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مثالی اقدامات بھی متعارف کروائے۔سوئی ناردرن گیس کو درپیش مسائل کے حل کے سلسلے میں اُن کے مقامی اور عالمی رابطے خاصی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
علی جے ہمدانی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) سے فارغ التحصیل انجینئر ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے بابسن کالج سے ایم بی اے کی ڈگری بھی حاصل کررکھی ہے۔
جنگ ۔ ہمارے ملک میں اس وقت گیس کی دستیابی کی کیا صورت حال ہے ؟
علی جے ہمدانی۔موجودہ سال میں ملکی ذخائر سے پچھلے سال کی نسبت تقریباً 100 ایم ایم سی ایف ڈی کم گیس موصول ہو رہی ہے۔جس کی بنیا دی وجہ ملکی ذخائر کی پیداوار میں مسلسل کمی ہے۔ جوکہ ایک قدرتی عمل ہے۔ اس مسلسل کمی کوپورا کر نے کے لئے ایل این جی درآمد پر انحصار کیا جاتا ہے۔
جنگ ۔ آج کل گیس کی ڈیما نڈ اینڈ سپلائی کا کیا فرق ہے ؟
علی جے ہمدانی۔ مقامی ذخائر کی پیداوار میں مسلسل کمی کے باعث ایل این جی پر انحصار بڑھ رہا ہے۔کمپنی کی تقریباً 60 فیصد گیس سپلائی آر ایل این جی سے پوری کی جارہی ہے ۔آنیوالے سردی کے دنوں کے لئے بھی ایل این جی کی دستیاب گنجا ئش کو مکمل طور پر استعمال کرتے ہوئے دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں 1200 ایم ایم سی ایف ڈی کے آرڈرز دئیے جا چکے ہیں۔ خیال ہے کہ کل گنجا ئش کے مطابق آرڈرز دینے کے باوجود دسمبر اور جنوری میں گیس کی کچھ کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
جنگ ۔ یو ایف جی کو کم کر نے کے لئے آپ کیا اقداما ت کر رہے ہیں ؟
علی جے ہمدانی ۔ رواں مالی سال میں اپریل تک یو ا یف جی کی شرح میں واضح کمی آئی ہے ۔ ان لاسز کے اسباب میں گیس لیکج،گیس کی پیمائیش کے مسائل اور چوری بنیادی اسباب ہیں۔ کمپنی زیر زمین اور زمین کے اوپر موجود لیکج پوائنٹس کو مرمت کرکے ٹھیک کرتی ہے۔ خراب میٹرز کی بروقت تبدیلی کو یقینی بناتی ہےاور گیس چوری کے خلاف سپیشل ٹاسک فورسز کی مدد سے ریڈ کرکے سخت قانونی کاروائی کرتی ہے۔
جنگ ۔ گیس کنکشن کے حوالے سے بتا دیں کہ ارجنٹ فیس کیسز کی کیا پوزیشن ہے ؟
علی جے ہمدانی ۔ ہمیں امید ہے کہ جولائی سے اوگرا ہمیں ہماری درخواست کے مطابق ارجنٹ فیس کو ٹہ منظور کر دے گا ۔ منظوری کے فوراً بعد صارفین کے لئے ارجنٹ کیسز کو شروع کردیا جائے گا ۔
جنگ ۔میٹریل کی کمی کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں مو جودہ صورتحال کیا ہے ؟
علی جے ہمدانی ۔ ہم ضرورت کے مطابق سٹاک رکھتے ہیںاور تما م ضروری سامان سوئی ناردرن کے پاس سٹاک میں موجود ہے ۔
جنگ ۔اس وقت کمپنی کے پا س زیر التوا کنکشن کی تعداد کیا ہے اور رواں سال لگائے جانے والے گیس کنکشنز کی تعداد کے بارے میں بتا دیں ؟
علی جے ہمدانی ۔اس وقت کمپنی کے پاس زیر التوا کنکشنز کی تعداد 28 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے نئے گھر بن رہے ہیں گیس سستا اور محفوظ ذریعہ ہے ہر فرد کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پاس بجلی اور گیس کا کنکشن ہو لہذا اسی لئے طلب بہت بڑھ گئی ہے لیکن ہمارے محدود وسائل ہیں اسی میں رہتے ہوئے پہلے آئیے پہلے پائیےکی پالیسی پر چلنا پڑتا ہےانھوں نے مزید بتایا کہ سال 21-2020 میں تقریباً 400000 نئے گیس کنکشن لگائے جا رہے ہیں۔ یہاں یہ بات واضح کی جاتی ہے گیس کے نئے کنکشن اوگراکے مقرر کردہ کوٹہ کے مطابق لگائے جاتے ہیں۔
جنگ ۔ گھریلو ، کمر شل ، انڈسٹریل صارفین کی الگ الگ اور کل تعداد بتا دیں؟
علی جے ہمدانی ۔ گھریلو صارفین تقریباً6.9 ملین ، کمرشل صارفین تقریباً 50 ہزار ، صنعتی صارفین تقریباً 4 ہزارہیں ۔
جنگ ۔گیس بل کو کم رکھنے کے لئے سوئی ناردرن کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے گیس بچت آلات کے بارے میں بتا ئیں ؟
علی جے ہمدانی ۔ کمپنی نے کو نیکل بیفل ، سولر گیزر اور گیزر ٹائمر ڈیوائس صارفین کو گیس بچت کے لئے متعارف کروائے ہیں اور ان کے استعمال سے کافی حد تک گیس کی بچت اور بل میں کمی کی جاسکتی ہے ۔
جنگ ۔ ملازمین کی کسی قسم کی بے ضابطگی میں ملوث ہونے کی صورت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کیا ہیں ؟
علی جے ہمدانی ۔ سوئی ناردرن میں کسی بھی ملازم کی طرف سے بے ضابطگی کی صورت میں کمپنی کے قوانین انتہا ئی سخت ہیں اور با ضا بطہ طور پر انکوائری کروا کر ملوث ملازمین کے انکرمینٹ روکنا، تنزلی اور ملازمت سے برخواستگی تک کی سخت سزائوں کا سا منا کرنا پڑتا ہے۔
جنگ ۔ کو رونا کے پیش نظر صارفین کی سہولت کے لئے سوئی ناردرن نے کیا اقدامات کئیے ہیں؟
علی جے ہمدانی ۔ کورونا کے خطر ے کے پیش نظر کمپنی نے مارچ 2020 میں آن لائن درخواست کا آغاز کر دیا گیا۔ ای کچہری کا انعقاد/ سوشل میڈیا کے ذریعے صارفین کی شکایت کا ازالہ کیا جا رہا ہے۔ مزیدای پو رٹل کے ذریعے صنعتی صارفین کی درخواستوں کا اندراج اور دیگر معاملات کا حل ان کی دہلیز پر فراہم کیا جا رہا ہے۔
جنگ ۔خیبر پختو نخوا، کرک میں گیس چوری روکنے کے اقدمات کے بارے میں بتا ئیں ؟
علی جے ہمدانی ۔ خیبر پختو نخوا، کرک میں 6262 غیر قانونی کنکشن کو ختم کیا گیا۔ملوث لوگوں کے خلاف 91 ایف آئی آر درج کروائی گئی۔ اور 2714 جگہوں پر گیس لیکج کو بند کیا گیا۔ پچھلے سالوں کے مقابلے میں کرک میں گیس خسارہ میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔
جنگ ۔ نئی ہاؤسنگ اسکیمز کے لیے آر ایل این جی کا ٹیرف کیا ہے ؟
علی جے ہمدانی ۔ حکومت کے فیصلہ کے مطابق کئی ہائوسنگ سکیمز میں آرایل این جی کے کنکشنز مہیا کئے جا رہے ہیں۔ بلا شبہ آرایل این جی مقامی گیس سے مہنگی ہے۔ آرایل این جی صارفین کو اوگرا کے نو ٹیفکیشن کے مطابق ٹیرف لگایا جا تا ہے۔
سوال ۔ پا ک ایران / تاپی گیس پا ئپ لا ئن منصوبے کی صو رتحال کے بارے میں بتا ئیں ؟
علی جے ہمدانی ۔حکومت پا کستان پہلے ہی تاپی گیس پائپ لائن اور پاک ایر ان گیس منصوبے پر کا م کررہی ہے، سوئی ناردرن کمپنی خود گیس کی امپورٹ نہیں کر تی ۔ لہذا جو نہی ہمیں حکومت کی طرف سے با قا عدہ آگا ہ کیا گیا تو سوئی ناردرن اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی ۔ روس سے حال ہی میں حکومت نے ایم او یو سائن کیا ہے
جنگ -گیس کے ضیاع کے حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں؟
علی جے ہمدانی -ہمارے لئے گیس سستا ترین ذریعہ ہے لوگوں کو اس کا خیال رکھنا چاہئے خاص طور پر سردیوں میں ہمارے گھروں میں دیکھا جاتا ہے کہ سستا سمجھ کر اسے چلتے رہنے دیا جاتا ہے خواتین کھاناپکانا ہو تو چولہا جلا چھوڑتیں ہیں اور بند کرنا ضروری نہیں سمجھتیں ،ان کے خیال میں سستی ہے بل ادا کر لیں گی لیکن ایسا نہیں اگر ہر فرد اپنا چولہا ہیٹر اور گیزر استعمال کے بعد بند کر دے تو یہی بچنے والی گیس کسی اور ضرورت مند کے کام آسکتی ہے اس سے نہ صرف ان کا اپنا بل کم ہو گا بلکہ یہ قومی فریضہ ہے کہ بجلی گیس کی بچت کی جائے خدارا اس پر توجہ دیں سوچیں اور گیس کی چوری اور ضیاع سے گریز کریں ۔
قوم کو شعور کی ضرورت ہے اسے احساس کرنا ہو گا قومی ادارے دراصل ان کی ملکیت ہیں بجلی گیس جو بچائیں گے چوری کم ہو گی تو قوم کا فائدہ ہو گا۔
ہمارا کام ایمانداری سے اپنی ڈیوٹی پالیسیاں بنانا ہے وہ ہم دن رات کاوش میں لگے ہوئے ہیں میرے دروازے ہر وقت عوام اور صنعت کاروں کے لئے کھلے ہیں ہمارے غلط کاموں کی نشاندھی کریں اور مثبت پالیسیوں سے آگاہ کریں ان پر عمل کیا جائے یہ ملک ہم سب کا ہے سوئی گیس کمپنی عوامی ادارہ ہے اسے منافع بخش ادارہ ہم نے ملکر بنا نا ہے۔