افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد سیاسی اور سماجی منظر نامہ تبدیل ہوگیا ہے، لیکن کابل کا ایک محکمہ ایسا بھی ہے جہاں اب بھی کچھ نہیں بدلا۔
افغانستان میں طالبان کے برسرِ اقتدار آنے سے ہر سرکاری محکمے میں تبدیلیاں ہوئی ہیں۔
مختلف وزارتوں کے دفاتر سے ملازمین کی بڑی تعداد غیرحاضر ہے، سوائے ایک محکمے کے اور وہ ہے ٹریفک پولیس کا محکمہ۔
نہ وردی تبدیل ہوئی، نہ ہی افغان پرچم کی جگہ طالبان کے پرچم نے لی، تیزی سے بدلتے حالات سے قطع نظر، یہ اہلکار کابل جیسے مصروف ترین شہر میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔
کابل ٹریفک پولیس ڈائریکٹوریٹ میں محمد نواز گزشتہ 3 سال سے ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک کے نظام کو سیاست سے الگ رکھنا ضروری ہے۔
کابل کی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی کو آسان بناتے یہ اہلکار محض 15 ہزار افغانی ماہانہ پر کام کرتے ہیں اور 3 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔
طالبان نے کابل فتح کرنے کے بعد ٹریفک پولیس کے محکمے پر بھی اپنا رئیس مقرر کر رکھا ہے۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں مولوی خیل نے دعویٰ کیا کہ طالبان قیادت سرکاری محکمے چلانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
طالبان قیادت نے ٹریفک اہلکاروں کو اپنا کام جاری رکھنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ معاشی بحران پر قابو پاتے ہی واجبات ادا کر دیئے جائیں گے۔