لاہور ہائیکورٹ، 128 سال پرانے زمین ایکوائر کرنے کے قانون میں ترامیم کا حکم

January 29, 2022

لاہور (آئی این پی ) لاہورہائی کورٹ نے128سال پرانے زمین ایکوائرکرنے کے قانون میں ترامیم کرنے کا حکم دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894آئین کے آرٹیکل 9کی روح کیخلاف ہے،پاکستان کو زرعی اراضی کے ضیاع کو روکنے کیلئے ایمرجنسی لگانا ہوگی۔ جسٹس شاہد کریم نے فیصلے میں کہا کہ انسانی تحفظ قومی سلامتی پالیسی کا دل ہونا چاہئے۔ حکومت لینڈ ایکوزیشن ایکٹ میں کھیتی باڑی اور زرعی زمینوں کی کیٹیگری سے وضاحت کرے۔ دنیا بھر میں زمین صرف عوامی مفاد میں ایکوائرکی جاتی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ زمین ایکوائر کرنے کے بعد متاثرین کو محض معاوضہ دینا کافی نہیں۔ زمین ایکوائر کرنے سے جن کا کاروبارمتاثر ہوا ہو ان کو متبادل جگہ پر کاروبار قائم کروانا چاہئے۔۔ جسٹس شاہد کریم نے فیصلے میں کہا کہ کھیتی باڑی کیلئے زمینیں خوراک کے تحفظ کو یقینی بناتی ہیں۔ ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کیلئے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894میں تبدیلیاں لانے کی اشد ضرورت ہے۔ زرعی اراضی کا تحفظ نہ صرف زندگی کا معاملہ بلکہ قومی سلامتی کا مسئلہ بھی ہے۔ لاہورہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ زرعی اراضی ختم کرنے سے خوراک کے تحفظ کا اصول خطرے سے دوچارہوسکتا ہے۔ پاکستان نے گزشتہ سال 8 ارب ڈالر کی اشیا خورد و نوش امپورٹ کیں۔ پاکستان خوراک کے تحفظ کی اوسطا مقدار60 اعشاریہ 4 فیصد سے 43 اعشاریہ 5 فیصد تک جا چکا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 50 برسوں سے زرعی اراضی کو ایکوئر کرنے اور شہری آبادیاں بنانے کیلئے کوئی رولز ہی نہیں بنائے گئے۔