یاسین ملک کو سزا: وزیراعظم آزاد کشمیر محض سیاسی ریلیوں میں مصروف

June 02, 2022

کشمیری حریت پسند رہنما محمد یاسین ملک کو بھارتی خصوصی عدالت کی جانب سے یکطرفہ ٹرائل کے بعد عمر قید دس لاکھ روپے جرمانہ اور دس سال مزید سزا کے خلاف ریاست جموں و کشمیر کے طول و عرض میں احتجاج کا سلسلہ رکا نہیں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جماعتی وابستگی سے ہٹ کر تمام مکاتب فکر کے افراد جلسے جلوسوں مظاہروں ریلیوں میں شریک ہوئے لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی حکومت نے پچیس مئی کو جب کشمیری حریت پسند کو انڈین عدالت سزا سنارہی تھی۔

اس وقت وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس پوری کابینہ کے ہمراہ اسلام آباد کی سڑکوں پر تحریک انصاف کے کارکن کی حیثیت سے پاکستان کی پولیس پر پتھراو میں مصروف تھی تحریک آزادی کے بیس کیمپ میں ایک ایسے ارب پتی بزنس مین کو وزیر اعظم بنادیا گیا ہے جنہیں تحریک آزادی اور کشمیر کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں انہیں یہ پتہ نہیں یاسین ملک کو کتنی سزا ہوئی ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ یاسین ملک کو چھ ماہ سزا ہوئی ہے پچیس مئی کو وزیر اعظم آزاد کشمیر اور کابینہ کی جو تصاویر سامنے آئی ہیں اس سے کشمیری قوم کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔

اٹھارہ مئی کو وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے یاسین ملک کی اہلیہ کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کی جس میں احتجاج کی کال دی اور خود شریک نہیں ہوِے ریاست کے دونوں اطراف تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی حکومت کے کردار کو افسوس ناک قرار دیا ہے جب یاسین ملک کو انڈین عدالت سزا سنارہی تھی اس وقت آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی صدر ریاست وزیراعظم وزرائے حکومت ممبران اسمبلی اور اسمبلی ملازمین کی تنخوائیوں اور مراعات میں اضافے کے لیے اسمبلی میں بل پیش کررہی تھی۔

عین ایسی وقت کشمیری حریت یاسین ملک انڈین عدالت سے تاریخی مکالمہ کررہے تھے کہ بھارتی تحقیقاتی اداروں نے عدالت سے سزائے موت دینے کی درخواست کی یسین ملک نے جواب دیتے ہوئے عدالت سے کہا’میں یہاں کوئی بھیک نہیں مانگوں گا آپ نے جو سزا دینی ہے دے دیجئے لیکن میرے کچھ سوالات کا جواب دیں اگر میں دہشت گرد تھا تو ملک(انڈیا) کے سات وزیراعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟ ’اگر میں دہشت گرد تھا تو اس پورے کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں نہ فائل کی گئی؟’اگر میں دہشت گرد تھا تو وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟اگر میں دہشت گرد تھا تو مجھے انڈیا سمیت دیگر ملکوں میں اہم جگہوں ہر لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟

عدالت نے یسین ملک کے سوالات کو اگنور کیا اور کہا کہ ان باتوں کا وقت گزر گیا، اب یہ بتائیں کہ آپ کو جو سزا تجویز کی گئی ہے اس پر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو بولیں یاسین ملک نے کہا میں عدالت سے بھیک نہیں مانگوں گا۔ جو عدالت کو ٹھیک لگتا وہ کرے ریاست کے ایک طرف کشمیری اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر تحریک آزادی کی شمع کو روشن رکھے ہوئے ہے اور ایسی ریاست کے دوسرے حصے میں بیس کیمپ کی حکومت وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت عمران خان کی ریلی میں پولیس پر پتھراو کررہی ہے اگر یہ پتھراو انڈین سفارت خانے پر کرتے کشمیری قوم انہیں سلام پیش کرتی۔

اس موقع پر پاکستان کے ان اداروں کا کردار بھی افسوس ناک ہے جو پاکستان کے مفاد کی خاطر آزاد کشمیر میں تعنیات ہیں انہیں اداروں کی مرضی کے خلاف آزاد کشمیر میں کچھ نہیں ہو سکتا سلام ہے کشمیری قوم کو جہبوں نے اپنے قوت بازو سے آزادی کی یہ تحریک جاری رکھی ہوئی ہے انہوں نے آزاد کشمیر میں مظاہرے ریلیاں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوا ہے ان میں کشمیری حریت پسند تنظیموں میں پاسبان حریت جموں کشمیر، لبریشن فرنٹ جماعت اسلامی سیاسی جماعتوں میں پیپلز پارٹی مسلن لیگ ن سمیت دیگر حریت پسند تنظیموں نے مظفرآباد سمیت 10اضلاع میں شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے پاسبان حریت پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن کی تنظیموں نے کنٹرول لائن نیلم ویلی اور چکوٹھی میں انڈین مورچوں کے سامنے شدید احتجاج کیا۔

آزادی چوک مظفرآباد میں کئی روز سے کشمیری بچے خواتین ممتاز آزادی پسند رہنما چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک کو جدوجہد تحریک آزادی کشمیر پر خراج تحسین پیش کررئے ہیں یاسین ملک کے خلاف دہلی کی عدالت میں مودی حکومت کے جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات پر سزا کے خلاف سراپا احتجاج ہیں جس کا کوئی جواز نہیں۔ یٰسین ملک کے خلاف بھارتی خصوصی عدالت میں ٹرائل بالکل یکطرفہ ہے۔ یاسین ملک کی ساری زندگی بھارتی قابض افواج کے خلاف مزاحمت میں گزری ہے۔

انہوں نے بھارتی کے کشمیر پر ناجائز قبضے کو تسلیم نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف پہلے قید و بند کی صعوبتیں شروع کی گئیں اور جب یہ صعوبتیں یاسین ملک کو جھکانے میں ناکام رہیں تو ان کے خلاف من گھڑت، بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات میں سنائی گی سزائیں بھی کشمیریوں کا جزبہ آزادی دبا نہیں سکے گی ان مقدمات کے خلاف دوران ٹرائل یٰسین ملک نے بجائے وکیل کے خود پیروی کی جس میں یٰسین ملک کو تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعہ محض حاضری کیلئے پیش کیا جاتا رہا۔ کسی بھی موقع پر یٰسین ملک کو اپنے خلاف بے بنیاد لزامات کا دفاع کرنے کا موقع نہیں دیا گیا اور نہ ہی سنا گیا۔ گواہوں کی شہادتوں پر یٰسین ملک کی طرف سے جرح کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے گواہوں سے جرح نہیں کرنے دی گئی جو یک طرفہ مقدمہ کی نشاندہی کرتی ہے ۔