ن لیگ اور پی پی میں بھی انٹراپارٹی الیکشن برائے نام ہوتے ہیں، تجزیہ کار

December 06, 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال کیا الیکشن کمیشن کوا نٹراپارٹی الیکشن کے نتائج تسلیم کر کے بلے کا نشان پی ٹی آئی کے پاس رہنے دینا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ ن لیگ اورپیپلز پارٹی میں بھی انٹراپارٹی الیکشن برائے نام ہوتے ہیں،پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن نتائج تسلیم کر کے بلے کا انتخابی نشان دیدینا چاہئے، حقیقی معنوں میں انٹراپارٹی الیکشن صرف جماعت اسلامی میں ہوتے ہیں۔

ریما عمر نے کہا کہ سیاسی حالات دیکھیں تو پی ٹی آئی کے ساتھ پراسیکیوشن ہورہی ہے، پی ٹی آئی کے بطور سیاسی جماعت اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے حقوق کے خلاف بہت سی چیزیں ہورہی ہیں، پاکستان میں سیاسی جماعتیں جس طرح انٹراپارٹی الیکشن کرواتی ہیں اس میں پرابلمز ہوتی ہیں

سوال یہ ہے کہ کیا دیگر سیاسی جماعتوں کے الیکشن اس طرح چیلنج ہوتے ہیں یا نہیں، پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن ای سی پی کے سامنے چیلنج ہوگئے ہیں انہیں کچھ نہ کچھ فیصلہ تو کرنا ہے، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے الیکشن تسلیم نہیں کرتا تو انتخابی نشان تک بات محدود نہیں رہتی مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے، میں اس سے اتفاق نہیں کرتی کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں میں انتخابات کروائے، یہ سیاسی جماعتوں کے حقوق اور اختیارات کے خلاف ہوگا۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ماضی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت کو بھی مائنس کیا گیا، بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے اس کی مذمت کرنے کے بجائے خیرمقدم کیا تھا، ن لیگ اورپیپلز پارٹی میں بھی انٹراپارٹی الیکشن برائے نام ہوتے ہیں، پچھلی دفعہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں جماعتوں میں عہدیدار بلامقابلہ منتخب ہوئے، حقیقی معنوں میں انٹراپارٹی الیکشن صرف جماعت اسلامی میں ہوتے ہیں، ایم کیو ایم میں بھی کسی حد تک عہدیداروں کا چناؤا نتخابات کے ذریعہ ہوتا ہے، سیاسی جماعتوں میں انتخابات الیکشن کمیشن کے زیرانتظام ہونے چاہئیں۔