نیاز علی
کسی دریا کےکنارے چھوٹا سا جوہڑ تھا جس میں تین مچھلیاں رہتی تھیں۔ وہ سارا دن ادھر سے ادھر اور ادھر سے ادھر گھومتیں، کھیلتیں اور خوراک حاصل کرتیں۔ ان میں ایک بہت عقلمند اور ہوشیار مچھلی تھی جب کہ ، دوسری ذرا کم ہوشیار تھی اور تیسری تو بالکل کاہل تھی، لیکن تینوں مل جل کر رہتی تھیں، اس لیے ان کا گزارا خوب ہوتا تھا ،جس کی خاص وجہ عقلمند مچھلی کا رویّہ تھا۔
وہ دوسری دونوں مچھلیوں کو اچھے اچھے مشورے دیتی اور ان کی نگرانی کرتی تھی۔ جس جوہڑ میں وہ رہتی تھیں وہ انسانوں کی آمدورفت سے ذرا ہٹ کر تھا، مگر دریا سے ایک چھوٹی سی کھاڑی کے راستے ملا ہوا تھا، کبھی دریا کا پانی اس جگہ پر آ جاتا اور کبھی تینوں مچھلیاں کھاڑی کے راستے کھلے دریا میں چلی جاتیں اور پھر کچھ دیر گھوم پھر کر خوش و خرم واپس آجاتیں۔
ایک دن دو مچھیرے ادھر آ نکلے۔ وہ سارا دن دریا میں جال ڈالے بیٹھے رہے، مگر ان کو زیادہ کامیابی نہ ہوئی، کیوں کہ کھلے دریا میں مچھلیوں کو مچھیروں کے جال سے بچنے کے زیادہ مواقع میسّر تھے۔ تھک ہار کر دونوں مچھیرے کچھ دیر کے لیے اپنے جال دریا کے کنارے پر چھوڑ کر سستانے کے لیے بیٹھ گئے۔ اب اتفاق دیکھیے کہ وہ سستانے کے لیےان تینوں مچھلیوں کے جوہڑ کی طرف ہی آ نکلے۔ تینوں مچھلیاں اپنی عادت کے مطابق اٹھکھیلیاں کر رہی تھیں۔
"ارے! وہ دیکھو مچھلیاں!" ایک مچھیرے نے دوسرے سے کہا،"واقعی! یہ تو بڑی موٹی تازی ہیں۔ آؤ جلدی سے جال لے آیئں۔" دونوں مچھیرے جال لینے چلے گئے۔
مچھیروں کی گفتگو عقلمند مچھلی نے سن لی تھی۔ وہ بہت پریشان ہوئی۔ اسے خطرے کا احساس ہو گیا تھا، لہذا اس نے فوری طور پر اپنی دونوں سہیلیوں کو خطرے سے آگاہ کیا۔
وہ دونوں بھی بہت پریشان ہوگئیں۔ ان دونوں مچھلیوں نے عقلمند مچھلی کی منت و سماجت کی کہ جان بچانے کا کوئی طریقہ بتائے۔
"چلو یہاں سے دریا کی طرف بھاگ چلیں۔" عقلمند مچھلی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
"مگر وہاں بھی مچھیرے ہوں گے۔" کاہل مچھلی نے کہا۔
"ہاں، یہ تو ہے، مگر کھلے دریا میں ہم زیادہ محفوظ ہوں گے۔" عقلمند مچھلی نے جواب دیا۔
"بات تو ٹھیک ہے۔" دوسری مچھلی نے ہاں میں ہاں ملائی۔
"لیکن اتنی جلدی بھی کیا ہے؟ کچھ دیر تو رک جاؤ۔ مچھیروں کو آنے میں دیر لگے گی، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ آج ادھر آئیں ہی نہیں۔" کاہل مچھلی نے کہا۔
عقلمند مچھلی نے اسے سمجھایا، "دیکھو، وقت بہت کم ہے۔ دوسرے کا ارادہ معلوم کرنے کے بجائے اپنی حفاظت کرنا ضروری ہے۔"مگر دونوں مچھلیوں کو بات سمجھ نہیں آئی، لہذا مجبور ہو کر عقلمند مچھلی کھاڑی سے ہوتی ہوئی کھلے دریا میں چلی گئی اور اس کی جان بچ گئی۔
اس کے بعد کیا ہوا۔ تھوڑی دیر بعد مچھیرے اپنا جال اٹھائےآ گئے ، جہاں انہوں نے مچھلیاں دیکھی تھیں۔ ان کی باتوں کی آوازیں اس مچھلی نے سنیں جو کم ہوشیار تھی۔
وہ سمجھ گئی کہ عقلمند مچھلی نے صحیح کہا تھا۔ خیریت اسی میں ہے کہ شرافت سے یہاں سے نکل جائے، چناچہ فوراً ہی اس نے کھاڑی میں چھلانگ لگائی ، اس سے پہلے کہ مچھیرے جال پھینک کر کھاڑی کا راستہ بند کرتے وہ دریا میں پہنچ گئی۔
اب سنیے تیسری اور کاہل مچھلی کا حال۔ مچھیروں نے کھاڑی پر جال پھینک کر آہستہ آہستہ کھینچنا شروع کیا۔ کاہل مچھلی اس جال میں پھنس چکی تھی۔
اس نے بڑی کوشش کی کہ جال سے نکل کر کھاڑی کے راستے کھلے دریا میں چلی جائے، مگر اب کیا ہو سکتا تھا۔ آخر وہ مچھیروں کے قبضے میں آ گئی اور یوں اپنی کاہلی اور سستی کی وجہ سے اس نے اپنی جان گنوائی۔
پیارے بچو! سستی اور کاہلی سےاجتناب کریں اور آج کا کام کل پر مت چھوڑیں ، اگر ایسا نہیں کیا تو پریشانی کسی اور کو نہیں بلکہ آپ کو ہی اُٹھانی پڑے گی۔