• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لگتا ہے سندھ پراسیکیوشن شہری لاپتہ کرنے والوں کی سہولت کار بن گئی، سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں ایف آئی آر کے خلاف اپیل دائر کرنے پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ہمارا ملک پولیس اسٹیٹ ہے؟۔ آئین اور قانون کو مذاق بنا کر دھجیاں بکھیرنے کا عمل بند ہونا چاہئے، ایسا لگتا ہے کہ سندھ کی پراسیکیوشن شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کیلئے سہولت کار بن گئی ہے۔ تفصیلات کت مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ کے روبرو لاپتہ افراد کیس میں ایف آئی آر درج کرنے پر پراسیکیوشن کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پراسیکیوٹر جنرل سندھ فیض ایچ شاہ پر شدید برہم ہوگئے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کیا یہ پولیس اسٹیٹ ہے؟آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرنا بند کریں آئین اور قانون کو مذاق بنا رکھا ہے۔ کیا آپ شہریوں کو لاپتہ کرنیوالوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں؟ پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ جی ایسا نہیں ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ بالکل ایسا ہی ہے آپ سہولت کاری کا کام کر رہے ہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے دکھ ہوا ریاست ایک ایف آر درج ہونے کے خلاف عدالت آئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے آپ کا کام کیا ملزمان کو تحفظ دینا ہے؟ کیا آپ ایس ایچ او ہیں جو ایف آئی آر درج کرنے نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے؟ محمد اقبال پٹیل نے کہا کہ میرے بھائی محمد ندیم پٹیل کو سی ٹی ڈی انچارج راجا عمر خطاب نے اغوا کیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے راجا عمر خطاب کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پی جی سے استفسار کیا کہ بتائیں، آپ نے کس حیثیت میں یہ اپیل دائر کی؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کیا راجا عمر خطاب اتنا طاقتور ہے کہ آپ کے ادارے کو چلا رہا ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ راجا عمر خطاب کی بجائے آپ کو اپیل کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ آپ کو ایس ایچ او کے اختیارات کب سے مل گئے؟ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دکھ ہوا کہ ریاست ایک ایف آئی آر کے خلاف اپیل کر رہی ہے۔

اہم خبریں سے مزید