بھوربن(بلال عباسی) سیاحتی مقام مری میں برف باری کا دس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔واقعے پر ملک بھر میں سوگ کی فضا ہے جبکہ لوگ انتظامیہ کی غفلت پر شدید غم و غصے کا بھی اظہار کر رہے ہیں، مری کے متعدد علاقوں میں موبائل سروس بھی معطل ہے۔
رات گئے تک راستوں کو مکمل طور پر نہ کھولا جا سکا، لوگ اپنی گاڑیوں کو سڑک پر چھوڑ کر ہوٹلوں میں یا لوگوں کے گھر قیام کے لیے چلے گئے ہیں جس سے سڑک کو کلیئر کرنے میں انتظامیہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے شدید برف باری کا الرٹ جاری کرنےکے باوجود انتظامیہ خاموش رہی اور سیاحوں کی بڑی تعداد میں مری آمد پر کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ برفباری میں پھنسے افراد کی آوازیں انتظامیہ تک ضرور پہنچيں لیکن انتظامیہ متاثرہ افراد تک نہیں پہنچی، لوگ 20 گھنٹے تک آسمان سے گرتی برف میں پھنسے رہے ،گاڑیاں دھنس گئيں۔
محکمہ موسمیات کی طرف سے 5 جنوری کو 6 اور7 جنوری کو ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کی پیش گوئی کے ساتھ مری، گلیات،کاغان اور سوات سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں شدید برف باری کا الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ یہ بھی کہہ دیا گیا تھا کہ شدید برف باری کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہو سکتی ہیں۔
مری میں برفانی طوفان اور ہلاکتوں کے باوجود منچلے مری جانے پر بضد ہیں۔ آگاہی اعلانات کے باوجود بڑی تعداد میں سیاح مری کے داخلی راستوں پر موجود ہیں جس کے باعث اسلام آباد سے مری جانے والے راستے پر شدید ٹریفک جام ہوگیا ہے۔
سترہ میل کے علاقے پر رینجرز نے راستہ بند کردیا جبکہ رینجرز اور انتظامیہ نے شہریوں سے واپس جانے اورتعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔مری کے تمام انٹری پوائنٹس پر سیاحوں کو روکنے کیلئے خصوصی پکٹس قائم کردی گئی ہیں۔