• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاول بتائیں ملک و صوبہ چلانے والا کراچی بنیادی سہولتوں سے محروم کیوں؟ جماعت اسلامی کا دھرنا و مارچ

کراچی بنیادی سہولتوں سے محروم کیوں؟ جماعت اسلامی 


کراچی ( اسٹاف رپورٹر )جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کیخلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے سترہویں دن اتوار کو شاہراہ فیصل پر عظیم الشان اور تاریخی مارچ اور دھرنا دیا گیا۔ 

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری بتائیں کہ پورے ملک اورصوبے کو چلانے والا شہر بنیادی سہولیات سے محروم کیوں ہے؟ 

کراچی والے اپنا حق لےکر رہیں گے،شہر کو وڈیروں اور قبضہ مافیاؤں سے آزاد کروائینگے۔ 

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں میگاسٹی گورنمنٹ قائم کی جائے،دیہی و شہری آبادی میں یکساں تناسب سے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔ 

مارچ کا آغاز حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں عوامی مرکز سے ہوا،شرکاء نے نرسری اسٹاپ تک پیدل مارچ کیا اوردھرنا دیا،نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد شرکاء نے پھر مارچ کیا اور میٹروپول ہوٹل پر دھرنا دیا۔ 

مارچ میں بچے،بوڑھے خواتین بھی بڑی تعداد موجود تھیں، مارچ میں ہندو،سکھ،مسیحی سمیت دیگر اقلیتوں سے وابستہ افراد نے بھی شرکت کی، مارچ کے قائدین نے ہاتھوں میں ایک بڑا بینر اٹھایا ہوا تھا جس پر ہمارا مطالبہ بااختیار شہری حکومت تحریر تھا،شاہراہ فیصل کے ایک ٹریک پر مارچ جبکہ دوسرے ٹریک پر گاڑیاں چل رہی تھیں۔

مارچ سے نائب امیرکراچی محمد اسحاق خان،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ، امیر ضلع جنوبی ورکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے نرسری اسٹاپ اور میٹروپول ہوٹل پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میٹروپول سے وزیر اعلیٰ ہاؤس قریب ہے انشاء اللّٰہ وہاں بھی دھرنا دیں گے۔

سندھ اسمبلی کی جگہ خالی نہیں کریں گے یہ ہمارا احتجاجی مرکز رہے گا،اہل کراچی کو حق نہ دیا گیا تو شہر کی تمام شاہراؤں اور سڑکوں پر دھرنے اور مارچ ہوں گے، کراچی کے اہم اور اسٹریٹجکٹ پوائنٹ پر خواتین دھرنا دیں گی اور مائیں،بہنیں،بیٹیاں اپنا حق مانگے گی۔

ایک ہفتے میں پورے شہر میں دوہزار کارنر میٹنگز کریں گے، حق دو کراچی کی صدا ہر گلی کوچے،محلے اور ہر گھر سے نکلے گی، جدوجہد آگے بڑھے گی،کراچی والے اپنا حق لیکر رہیں گے، کراچی کو وڈیروں اور جاگیرداروں اور قبضہ مافیاؤں سے آزاد کروائیں گے۔

شہری ادارے واپس لے کر رہیں گے، جماعت اسلامی کے دھرنے سے صرف سندھ حکومت نہیں سندھ کی فرینڈلی اپوزیشن بھی پریشان ہے،آدھی آبادی غائب کرنے والی مردم شماری کی بنیاد پر بھی کراچی کی یونین کونسلیں 600ہونی چاہیے۔

لیکن اسکے باوجود کراچی کی یونین کونسلیں آدھی بھی نہیں بنائی گئیں،صوبے سندھ کا تعلیمی بجٹ 277ارب روپے ہیں جو کہ صرف حکمرانوں کی عیاشی پر خرچ ہورہا ہے۔

کراچی وڈیرے اور جاگیردار دیہی و شہری سندھ کے بچوں کو تعلیم سے محروم کررہے ہیں، سندھ کے 44فیصد بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں،صحت اور تعلیم کو تباہ کردیا گیا ہے، کے ایم سی کے ہزاروں اسکول وڈسپنسریاں سندھ حکومت نے لے لی ہیں۔ 

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ آج شاہراہ فیصل پر مارچ کے شرکاء شہر کے تین کروڑ شہریوں کاحق مانگ رہے ہیں، کراچی کروٹ لے رہا ہے اور بیدار ہورہا ہے، یہ تبدیلی لسانیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے جائز اور قانونی حق کے لیے ہے۔

اہم خبریں سے مزید