• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خورشید شاہ جیل کے بجائے اسپتال میں رہا یہ نیب کی مہربانی تھی، جسٹس بندیال

اسلام آباد ( آن لائن ) سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کے اہلخانہ کی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے موقع پر نیب سے ملزمان کیخلاف الزامات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ معاملے کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹس نے ملزمان کو سپریم کورٹ اصولوں کیخلاف ضمانتیں دیں، سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ الزامات پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، خورشید شاہ نے اثر رسوخ استعمال کرکے پلاٹ کی حیثیت تبدیل کرائی۔جسٹس عمر عطاء بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ مرکزی ملزم خورشید شاہ کو ضمانت پر رہا کر چکے ہیں، نیب نے خورشید شاہ کی زرعی زمین کی مالیت اسٹیٹ بنک سے لگوائی،زرعی زمین کی مالیت کا پہلا ثبوت پٹواری کے پاس ہوتا ہے،بظاہر نیب کے شواہد کمزور ہیں،خورشید شاہ جیل کے بجائے اسپتال میں رہا تو یہ بھی نیب کی مہربانی تھی،رفاعی پلاٹ پر رہائشی تعمیرات کا پتہ بجلی کے بل سے چلے گا،جسٹس امین الدین خان نے کہا نیب نے حتمی ریفرنس ہی دائر نہیں کیا تو عدالت اور کیا کہتی؟ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ رفاعی پلاٹ کو رہائش میں تبدیل کرنے پر نثار پٹھان کو ملزم بنایا گیا، جس سوسائٹی نے رفاعی پلاٹ رہائش میں بدلا اسکے ذمہ داران کو ملزم نہیں بنایا گیا،خورشید شاہ نے خود جا کر تو نوعیت تبدیل نہیں کی ہوگی یہ سوسائٹی کا ہی کام ہے۔ وکیل خورشید شاہ نے ایک موقع پر موقف اپنایا کہ میرے موکل خورشید شاہ کو بے نامی دار ظاہر کیا گیا، وکیل صوبائی وزیر اویس قادر شاہ نے بتایا کہ کیس کے مرکزی ملزم کی ضمانت ہو چکی ہے۔بعد ازاں معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

اہم خبریں سے مزید