اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بظاہر جیلوں میں قیدیوں کیساتھ غیر انسانی روئیے کے ذمہ داران چیف منسٹر اور چیف ایگزیکٹو ہیں۔ عدالت نے وزارت انسانی حقوق سے جیلوں میں قیدیوں کیساتھ غیر انسانی روئیے کے ذمہ داران سے متعلق رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرلی ۔ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے وزارت انسانی حقوق کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار کون ہے؟ کیوں نہ غیر انسانی روئیے کی وجہ سے قیدیوں کو معاوضہ دیا جائے؟ قیدیوں کیلئے معاوضہ ان حکام سے لیا جائے جو غیرانسانی روئیے کے ذمہ دار ہیں، ایک سال قبل قیدیوں کیساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حکم جاری کیا تھا۔