اسلام آباد (انصار عباسی) اپوزیشن جماعتوں کی وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور ناکامی ق لیگ کے فیصلے پر منحصر ہے۔ اگر گجرات کے چوہدریوں نے وزیراعظم کا ساتھ دیا تو توقع ہے کہ یہ تحریک ناکام ہو جائے گی۔ تاہم، اگر انہوں نے اپوزیشن کا ساتھ دیا تو حکومت کی بقاء انتہائی مشکل ہو جائے گی۔
قومی اسمبلی میں ق لیگ کے ارکان کی تعداد حکومت اور اپوزیشن والوں کیلئے اہم ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ چوہدریوں نے جو فیصلہ کیا وہ طاقتور حلقوں کا ’’اشارہ‘‘ سمجھا جائے گا۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری اپنے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ وہ ملک کی سیاسی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اپنے آپشنز کسی کو نہیں بتا رہے۔
ق لیگ کے ایک ذریعے کے مطابق، پارٹی قیادت بھی دلچسپی کے ساتھ صورتحال کو دیکھ رہی ہے اور حکومت کے اندر اہم تبدیلیوں کی توقع کر رہی ہے۔ اگر یہ متوقع تبدیلی ہوگئی تو حالات اس نہج کو جا سکتے ہیں جہاں چوہدریوں کو اپنا فیصلہ کرنا پڑے گا۔
چوہدریوں کی اہمیت کو دیکھتے اور موجودہ صورتحال کے تناظر میں اُن کے رابطوں کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی اور اپوزیشن والے انہیں اپنی طرف کھینچتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تاہم، چوہدریوں نے کسی سے کوئی وعدہ نہیں کیا کیونکہ انہیں خود بھی نہیں معلوم کہ آگے صورتحال کیا ہونے جا رہی ہے۔
چوہدری برادران اپنے یہاں آنے والے ہر شخص سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان کا جواب بہت ہی محتاط ہے۔ ان کی اپوزیشن رہنمائوں سے کچھ ملاقاتیں ہو چکی ہیں لیکن چوہدریوں کا فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان بھی ان سے ملنے پہنچ گئے لیکن یہاں بھی کوئی وعدہ کیا گیا اور نہ کوئی یقین دہانی کرائی گئی۔
اس ملاقات کے بعد حکومت کی جانب سے میڈیا کو یہ اطلاعات دی گئیں کہ چوہدریوں نے عمران خان کو اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا ہے اور وہ اپوزیشن کا ساتھ نہیں دیں گے۔ جیسے ہی یہ خبریں میڈیا میں گردش کرنے لگیں، ق لیگ کے ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ یہ تمام خبریں غلط ہیں۔
اس نمائندے کو یہ بھی بتایا گیا کہ ملاقات میں عدم اعتماد کی تحریک پر بات نہیں ہوئی، بلکہ صرف عمومی بات چیت ہوئی۔ بعد میں ٹی وی ٹاک شو میں ق لیگ کے وفاق وزیر طارق بشیر چیمہ نے بتایا کہ ملاقات میں عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ ق لیگ کے رہنما نے بتایا کہ ان کی پارٹی قیادت نے حکومت کی حمایت کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔
انہوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ ایسی جعلی خبریں کون پھیلا رہا ہے۔ چیمہ نے مزید کہا کہ پارٹی نے فیصلے کا اختیار پرویز الٰہی کو دیدیا ہے اور پارٹی نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا اور جب بھی کوئی فیصلہ کیا گیا تو اس کا اعلان میڈیا پر کیا جائے گا۔ حکومت نے اپنے مشیروں کے ذریعے جو کچھ پھیلایا اس کے حوالے سے ق لیگ نے وزیراعظم کے ساتھ چوہدریوں کی ملاقات کے متعلق ایک پریس ریلیز جاری کر دی۔
پریس ریلیز میں عدم اعتماد کے بارے میں کچھ ذکر تھا اور نہ ہی وزیراعظم عمران خان کو کسی یقین دہانی کا۔ حکومت کی طرح، اپوزیشن والے بھی پریشان ہیں کہ کسی طرح ق لیگ والوں کی حمایت مل جائے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ق لیگ کی اپوزیشن کو ملنے والی حمایت اپوزیشن کو حوصلہ دے گی کیونکہ چوہدریوں کی سیاست کے ساتھ کچھ سخت تاثر بھی پایا جاتا ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق، اگر ق لیگ نے عدم اعتماد کی تحریک میں ساتھ دیا تو یہ اقدام پی ٹی آئی میں بیٹھے کافی لوگوں کو بھی حوصلہ دے گا کہ وہ بھی اپوزیشن میں شامل ہو جائیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب حکومت اور اپوزیشن والے دونوں ق لیگ کے چوہدریوں کو رام کرنے میں مصروف ہیں اس وقت یہ لوگ پرسکون انداز سے اپنی نظریں کسی اور طرف کیے بیٹھے ہیں۔