اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے خاتون ڈاکٹرکے سابق شوہر کی جانب سے 5 سال قبل دو بچیوں کو اغواء کرلینے سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دورا ن جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا ہے جبکہ آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ پولیس،جے آئی ٹی سربرا ہ و ممبران کوویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ کراچی سے پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے ،عدالت نے قرار دیاہے کہ اگر آئندہ سماعت تک بچیوں کا سراغ نہ لگایا گیا تو آئی جی سندھ کیخلاف کارروائی کی جائے گی ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روزڈاکٹر مہرین بلوچ کی اپنے سابق خاوند کے خلاف دائردرخواست کی سماعت کی تو سندھ پولیس نے جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی ،جس کا جائزہ لینے کے بعد فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بھی یہی رپورٹ جمع کرائی گئی تھی، الفاظ کا ہیر پھیر کرکے دوبارہ جمع کرائی گئی ہے،پیشرفت رپورٹ میں تحقیقات کے حوالے سے کوئی ٹھوس موادہی نہیں ، عدالت نے ایس ایس پی سائوتھ کراچی کی سرزنش بھی کی جبکہ چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ اگر پولیس کی بچیوں کی بازیابی میں کوئی دلچسپی ہوتی تو پانچ سال سے ان کی ماں یوں دھکے نہ کھا رہی ہوتی؟ آج کی دور میں کسی کو تلاش کرنا کونسا مشکل کام ہے، پانچ سال گزر گئے ہیں ایک شخص قانون سے بھاگا ہوا ہے اورپولیس اسے نہیں پکڑ سکی۔