اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے نیشنل پارک (مارگلہ ) میں واقع مونال ریسٹورنٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا غیر دستخط شدہ مختصر حکم نامہ معطل کر دیا ہے جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ہیں کہ تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورنٹ کیسے سیل کیا گیا ہے؟وائلڈ لائف بورڈ تواس کیس میں فریق ہی نہیں تھا ؟ ریستوران کو سیل کرنے میں اتنی پھرتی کیوں دکھائی گئی ہے؟ تحریری آڑدر موجود نہ ہونے کا مطلب ہے کہ اصولی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی حکم موجود ہی نہیں ہے ،زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی ہے۔سماعت غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی گئی۔جسٹس اعجا زالاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے منگل کے روز ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی توجسٹس اعجاز الاحسن نے مونال ریسٹورینٹ کے وکیل مخدوم علی خان سے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کا دستخط شدہ حکم نامہ جاری کیا ہے؟ تو فاضل وکیل نے بتایا کہ نہ تو ہائیکورٹ کے مختصر حکم کی تصدیق شدہ کاپی دستیاب ہے اور نہ ہی تفصیلی فیصلہ موجود ہے،ان کا کہنا تھا کہ میرے موکل نے ریستوران سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل بھی دائر کی ہے جو کہ دو مرتبہ سماعت کے لیے مقرر ہوئی ہے لیکن سماعت سے قبل ہی کیس منسوخ ہوگیا۔