پشاور( وقائع نگار )صوبائی دارالحکومت پشاور کے رہائشی علاقوں میں آئے روز گیس بندش نے شہریوں کو مشکلات سے دوچار کردیا شہر کے ان رہائشی علاقوں محلہ غفران حبیب پرانا قصاب خانہ اندرون و بیرون کوہاٹی ،یکہ توت،دلزاک روڈ پر امجد کالونی نمبر1، نمبر 2 ،اقبال کالونی،اکرام کالونی، گل آباد اور دیگرملحقہ علاقوں میں ہردوسرے دن گیس مکمل بند رہتی ہے گیس بندش سے خواتین کو امور خانہ داری میں انتہائی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہاہے اکثر بچے سکول اور بڑے دفاتر و کاروبارپر بغیر ناشتہ کئے ہی جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے ماہ شعبان میں اکثر لوگ روزہ رکھتے ہیں اور افطار کی تیاری کے اوقات میں بھی بغیر گیس کی تیاری ممکن نہیں ہوتی ان کا کہنا تھا کہ جس دن سی این جی پمپس کو گیس فراہم کرنا ہوتی ہے ،پیر بدھ اور جمعہ کے روز اس دن گیس بالکل ہی بند کردی جاتی ہے جبکہ دیگر ایام میں میں گیس کا پریشر انتہائی کم ہوتا ہے جس سے عوام کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے اور محکمہ گیس کو جب بھی گیس بندش یا کم ہونے کی شکایت لے کر جاتے ہیں تو پچھلے کئی سالوں سے ایک ہی گھسا پٹا جواب سننے کو ملتاہے کہ ہم پائپ ڈال رہے ہیں اور جلدہی تمام مسائل حل ہوجائیں گے اور یہ طفل تسلیاں دیکر گیس صارفین کو ٹرخادیا جاتا ہے اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی جواب نہیں اور نہ ہی وہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔دوسری طرف گیس بندش کے ستائے شہری دیگر زرائع یعنی سلینڈر میں گیس بھروانے جاتے ہیں تو گیس سلینڈر کا کاروبار کرنیوالے بھی حالات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور شہریوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بھی چھریاں تیز کرلی ہیں ۔ سرکاری طور پر مقررکردہ نرخوں کی بجائے من مانے ریٹس پر ایل پی جی فراہم کر رہے ہیں اور فی کلو گیس 250 سے 260 روپے تک فروخت کرنے لگے ہیں پورے شہر میں کسی بھی دکاندار نے دکان کے باہر سرکاری نرخنامہ آویزاں نہیں کیا ہوا جس سے دکانداروں کو شہریوں کو لوٹنے کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے اس بابت جب ان سے استفسار کیاجاتا ہے توجواب ملتا ہے کہ ہمیں گیس مہنگی ملتی ہے جبکہ انتظامیہ اس بات کا نوٹس ہی نہیں لے رہی تو پھر ایسے حالات میں ہم جائیں تو جائیں کہاں۔ شہریوں نے وزیراعلی خیبرپختونخوا،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ جب ہم ہرماہ باقاعدگی سے گیس کے بھاری بھرکم بل اداکررہے ہیں تو پھر گیس بندش کے نام پر ہونیوالی زیادتی بند کرنے کا نوٹس لیا جائے اور گیس حکام سمیت ناجائز منافع خوروں کا قبلہ درست کیا جائے اور صارفین کے مسائل حل نہ کرنے پر ان گیس حکام کی بھاری بھرکم تنخواہوں اور مراعات پر کٹ لگایا جائے تاکہ یہ تندہی کیساتھ اپنے امور کی انجام دہی کرکے عوام کی مشکلات کی بجائے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔