پشاور(نمائندہ جنگ)پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ٹک ٹاک کی فلٹریشن نہایت ضروری ہے ،پی ٹی اے کو اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ یہ ہمارے نسلوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے اس کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں،ہماری اقدارکے مطابق کام ہونا چاہیے ، غیراخلاقی مواد شیئرکرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عالمی ایپ ہے، دنیا سے کٹ کر نہیں رہ سکتے ،ہمارے ملک کی اپنی اقدار ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ ٹک ٹاک پر غیراخلاقی مواد پڑا ہو جو ہماری نسلوں کو خراب کرےچونکہ یہ ایک انٹرنیشنل ایپ ہے اسلئے دنیا سے کٹ کر بھی نہیں رہ سکتے کہ اسے مستقل طور پر بند کردیں تاہم اس کی فلٹریشن بہت ضروری ہے جبکہ جسٹس عبدالشکور نے کہا ہے کہ بعض ویڈیوز میں خودکشیاں دکھائی جاتی ہیں،اس کی روک تھام ضروری ہے ، عدالت نے ٹک ٹاک سے غیراخلاقی موادہٹانے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 31مئی تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس قیصررشید خان اور جسٹس عبدالشکور پر مشتمل دورکنی بنچ نے کیس پر سماعت شروع کی تو درخواست گزار سارہ علی خان ایڈووکیٹ، انکی وکیل نازش مظفراوروفاق کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل توفیق حسین شاہ بھی پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسودنے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ بدھ کی صبح جمع کی ہے لیکن عدالت کو نہیں پہنچی، ٹک ٹاک سے متعلق ایک طریقہ کار تیارکیا ہے،غیر اخلاقی مواد شیئر کرنے والوں کو بلاک کیا جاتا ہے،بعد میں اکائونٹ بھی مستقل طور پر بلاک کیا جاتا ہے،انہوں نے بتایا کہ پیکا آرڈیننس کے بعد ایف آئی اے کے پاس زیادہ اختیارات ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پیکا آرڈیننس زیادہ ترسیاسی پروپیگنڈے کی روک تھام کےلئے بنایا گیاہے،ہماری اقدارکے مطابق کام ہونا چاہیے ،ٹک ٹاک پر غیراخلاقی مواد شیئرکرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ٹک ٹاک ایک عالمی ایپ ہے، دنیا سے کٹ کر بھی نہیں رہ سکتے ، جسٹس عبدالشکور نے کہا کہ ٹک ٹاک پر دکھایاجاتا ہے کہ بچے خودکشیاں کررہے ہیں۔