اسلام آباد (طارق بٹ) چار سال قبل منحرف رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کو نااہل قرار دینے کے لئے وزیراعظم عمران خان کی تمام قانونی فورمز پر کوششیں ناکام رہی تھیں۔ اس بار عمران خان اپنی حکمراں جماعت تحریک انصاف کے تقریباً درجن بھر منحرف ارکان کو فلور کراسنگ کے الزام میں قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دلانا چاہتے ہیں تاہم عائشہ گلالئی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ نظیر بن سکتا ہے۔ اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی قیادت میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مارچ 2018ء میں عائشہ گلالئی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ گلالئی نے اگست 2017ء میں تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اس بار بھی الیکشن کمیشن، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سمیت تمام فورمز پر عمران خان کی استدعا مسترد کردی گئی بعد ازاں عمران خان نے گلالئی کو آرٹیکل 63-A کے تحت نوٹس بھیجا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گلالئی نے اظہار وجوہ کے جواب میں کہا کہ گلالئی کے آئینی اور قانونی حقوق پامال نہیں کئے جاسکتے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا کہ گلالئی کا مبینہ بیان قومی اسمبلی میں نہیں دیا گیا تھا لہٰذا مجموعی حالات کے تناظر میں یہ اخذ کرنا مشکل ہوگا کہ گلالئی نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہوگا۔